کولکاتا:محکمہ صحت کے ایک اہلکار کے مطابق بارش کا موسم ختم ہوجانے کے بعد بھی ڈینگی میں کمی نہیں آئے گی۔ کیونکہ مانسون کے بعد بھی مختلف جگہوں پر پانی جمع ہوتا ہے۔ مچھروں کے لاروا اس ٹھہرے ہوئے پانی میں اگتے ہیں۔ جب تک آبی ذخائر خشک نہیں ہوں گے ڈینگی کی وباختم نہیں ہو گی۔ تاہم اگر سردی شروع ہوجاتی ہے تو ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں بتدریج کمی آئے گی۔
تاہم، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کلکتہ گزشتہ سال ڈینگی انفیکشن کا مرکز تھا۔ اس سال شہر میں ڈینگی سے نسبتاً کم متاثر ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال اس وقت فی ہفتہ کیسز کی تعداد 2000 تھی۔ اس سال یہ کم ہو کر 1000 ہو گئی ہے۔ گزشتہ پانچ ہفتوں میں ریاست بھر میں ڈینگی کے1 ,37,796کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر دیہی علاقوں میں ہوئے ہیں۔ دیہی علاقوں میں98,150اور شہری علاقوں میں48,745متاثر ہوئے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے میں41,410افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس میں سے 15,170افراد شہروں میں ہیں۔26,336افراد دیہات میں ہیں۔
مائکرو بایولوجسٹ بھاسکرنارائن چودھری نے بتایاکہ دیہی علاقوں میں ڈینگی کی وجہ شہری کاری، مٹی کے برتنوں کی بجائے پلاسٹک اور دھاتی چیزوں کا وسیع پیمانے پر استعمال، شہروں کا وسیع پھیلائو ہے۔ مزید یہ کہ گاؤں میں ایڈیس ایجپٹائی مچھروں کی تعداد میں اضافہ ہے۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے دیہی علاقوں میں ڈینگی بڑھتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ غیر منصوبہ بند تیز رفتار شہری کاری بھی اس کی اہم وجہ ہے ۔