مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن کی دوسری پوسٹ مارٹم کے ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود رپورٹ (پوسٹ مارٹم ) کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔ Second Postmortem of Aneesur Rahman
اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم کی جانب سے رپورٹ کو منظر عام پر لانے میں تاخیر کو لاپرواہی قرار دیتے ہوئے مقتول کے والد سالم خان نے کڑی مذمت کی ہے۔
سالم خان نے کہا کہ ان کے بیٹے کی دوسری پوسٹ مارٹم کے سات دن گزر چکے ہیں لیکن اب تک رپورٹ کو نہ منظر عام پر کیا گیا ہے اور نہ ہی ہمارے ہاتھوں میں سونپی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی جانچ پر پہلے سے ہی سوال اٹھایا جا رہا تھا اور اب ان پر سے بھروسہ ہی اٹھ گیا ہے۔ ہمیں اپنے بیٹے کی دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ چاہیے۔ وہ ہمیں دیتے کیوں نہیں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی سی بی آئی سے جانچ کرانے کے فیصلے پر قائم ہیں۔
اگر ریاستی حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو ان کے لئے دوسری جگہ جانے کے لئے راستہ کھلا ہے۔مقتول انیس خان کے والد سالم خان نے کہا کہ سی بی آئی کی جانچ کا حکم نہیں دیا گیا تو وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ لے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مقتول بیٹے کے لئے انصاف چاہتے ہیں. اس کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ضرورت پڑی تو صدر جمہوریہ ہند کے پاس جائیں گے اور اپنے بیٹے کو انصاف دلانے کی فریاد کریں گے۔
دوسری طرف مغربی بنگال کانگریس پردیش کمیٹی کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ سالم خان جہاں جانا چاہتے ہیں انہیں وہاں تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔