کولکاتا:مغربی نگال حکومت نے وائس چانسلر کی تقرری کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا آخری مرتبہ جب کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ ریاستی یونیورسٹیوں میں عارضی وائس چانسلر کب تک رہیں گے؟ مستقل وائس چانسلر کا تقرر کب کیا جائے گا؟۔ اس کے بعد ریاستی سیکریٹریٹ نے گورنر کو بتایا کہ مستقل وائس چانسلر کی تقرری کو بات چیت کے ذریعے طے کیا جانا چاہیے۔ کچھ دنوں بعد گورنر نے دوبارہ نوبنو کو خط بھیجا۔
گورنر کے وکیل کے ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دت کی بنچ میں گورنر کی طرف سے نوبنوکو بھیجے گئے خط کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خط راج بھون نے 6 نومبر کو لکھا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے گورنر کے وکیل سے اس خط کے بارے میں پوچھا۔ بنچ نے کہا، واقعی کیا خط دیا گیا ہے؟ گورنر کے وکیل نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں۔ کسی اور معاملے پر خط دیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے گورنر کے وکیل سے پوچھا کہ راج بھون نے اس دن خط کیوں دیا؟ اس کا مواد کیا تھا؟۔
اکتوبر کو سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا تھاکہ گورنر اب عبوری وائس چانسلر کی تقرری نہیں کر سکتے۔ عدالت عظمیٰ کی بنچ نے یہ بھی کہاتھا کہ حال ہی میں گورنر کی جانب سے عبوری وائس چانسلر کے طور پر مقرر کیے گئے افراد کو کوئی مراعات نہیں ملے گی۔ وہ یونیورسٹی کا کوئی اہم فیصلہ نہیں لے سکتے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے زبانی طور پر بتایا تھا کہ ریاست کی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلروں کی تقرری کے لیے ایک سرچ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔