اردو

urdu

ETV Bharat / state

جامعہ ملیہ میں تشددکے واقعے کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ

سی پی آ ئی ایم نے جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلباء کے احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی کے خلاف عدالتی انکوائری  کا مطالبہ کیا ہے۔

By

Published : Dec 17, 2019, 7:01 PM IST

جامعہ ملیہ میں تشددکے واقعے کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ
جامعہ ملیہ میں تشددکے واقعے کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ

مغربی بنگال سی پی آ ئی ایم کے سنئیر اور سرکردہ رہنما حنان ملا نے کہاکہ جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلباء کے احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی کے خلاف آزادنہ طور پرتفتیش ہونی چاہیے ۔

جامعہ ملیہ میں تشددکے واقعے کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ

انہوں نے کہاکہ ہم یہ بات مانتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران طلباء پر پولیس کی کارروائی کے خلاف سے متعلق عرضی دہلی ہائی کورٹ میں بھیجنے کاحکم دیاہے۔

سی پی آ ئی ایم رہنما کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے مشورے کاخیرمقدم کرتے ہیں۔ دہلی کورٹ میں بھی عرضی پر سماعت ہوگی تو طلباء کت حق میں ہی فیصلہ آنے کا امکان ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی موجودہ مرکزی حکومت کے دور میں معیمارے آئین کو خطرہ ہے۔ بھارت آئین کو چیلنج کردیا گیا ہے۔ یہ ایک افسوسناک اور تشویشناک المیہ ہے۔

سی پی آئی ایم رہنما کے مطابق حالات کو جلد قابو میں نہیں کیا گیا تو بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت ملک کو بربادی کی دہلیز پر لا کھڑ کردے گی۔

حنان ملا کاکہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعہ ملک کے سیکولرزم پر حملہ کیا ہے۔ اس سے ملک میں افراتفری کا ماحول ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کے بیشتر ریاستوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پرُتشدد مظاہر ہ جاری ہے۔ اس سے لوگوں اور ملک کی سکیورٹہ دونوں خطرے میں پڑ گیا ہے۔

حنان ملا نے کہاکہ مرکزی حکومت سازش کے تحت اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ پہلے شہریت ترمیمی ایکٹ کوپاس کیا۔ اس کے بعد این آرسی کو بھارت کے عوام پرلادنے والی ہے ۔اس کے بعد این پی آر(نیشنل پاپولیشن رجسٹر) کونافذ کرنے والی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کرنے کا الزام لگایا۔بی جے پی آر ایس ایس کے ایجنڈے کوپورے ملک میں نافذ کرنے کی سازش کررہی ہے۔

سی پی آ ئی ایم کے رہنما کے مطابق ابھارتی آئین کے تحت ٓرٹیکل14،15،21 اور 25 کوختم کرنے یاپھر اس کی جگہ نئے دفعات کے تحت لوگوں کی شہریت چھیننے کی کوسازش کی گئی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details