کولکاتا: مغربی بنگال کے بہالہ ویسٹ حلقہ سے جیل میں بند رکن اسمبلی پارتھو چٹوپادھیائے کے استعفیٰ کے مطالبے کی حمایت میں سی پی ایم مہینوں سے مہم چلا رہی ہے۔ پارٹی کے یوتھ ونگ ڈی وائی ایف آئی نے ووٹروں کی رائے جاننے کے لیے 30 اپریل اتوار کو ریفرنڈم کرایا جس میں محض 500 افراد نے شرکت کی۔ اب سی پی آئی ایم کی موجودگی اور عوامی پکڑپر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ بہالہ ویسٹ ترنمول لیڈر انجن داس نے کہا کہ دراصل سی پی ایم کا بہالہ میں کوئی عوامی بنیاد نہیں ہے۔ کبھی وہ کتابچے بانٹ کر اپنی موجودگی ثابت کرنا چاہتے ہیں تو کبھی میڈیا میں رہنے کے لیے پوسٹرز اور بینرز لگا کر۔ لیکن اپنی حکمت عملی سے وہ خود بے نقاب ہوگئے ہیں۔ عوام میں ریفرنڈم کو لے کر کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
تاہم، بہالا ویسٹ میں سی پی ایم کی قیادت کم از کم عوامی طور پر 461 ووٹوں کو شرمناک یا مایوس کن نہیں مانتی ہے۔ کلکتہ میونسپلٹی میں اپوزیشن پارٹی کی سابق لیڈر اور بہالا ویسٹ کی سی پی ایم لیڈر رتنا رائے مجمدار نے کہا کہ اب ووٹ نہیں رہا جو جیتنے والے یا ہارنے والے کا تعین کرتا ہے۔یہ دراصل ایک علامتی ریفرنڈم تھا۔ جہاں ہماری یوتھ آرگنائزیشن کے ایک یونٹ نے علاقے کے لوگوں کو یہ بتانے کے لیے رائے شماری کا انعقاد کیا کہ عام لوگوں کو ایسی ادارہ جاتی کرپشن کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ اس لیے یہ سوال کرنا کہ اتنے کم لوگوں نے اس ووٹ میں حصہ کیوں لیا غیر متعلقہ ہے۔