مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع ہوڑہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے ریاستی جنرل سیکریٹری سوریہ کانت مشرا نے کہا کہ اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بالکل سچ ہے کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کے حالات ملک کی دوسری ریاستوں میں رہنے والے اقلیتوں سے قدر بہتر ہیں۔
سی پی آئی ایم کے جنرل سیکریٹری کا کہنا ہے کہ لیفٹ فرنٹ کے دور اقتدار میں مسلمانوں کو پھلنے پھولنے کے کافی مواقع ملے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما کے مطابق دارالحکومت کولکاتا میں مسلمانوں کی ترقی سے پتہ چلتا ہے کہ سابقہ حکومت (لیفٹ فرنٹ ) نے ان کے لئے کیا کیا۔
سوریہ کانت مشرا کے مطابق لیفٹ فرنٹ اور بنگال کے اقلیتوں کے درمیان گہرے تعلقات تھے اور مستقبل میں بھی برقرار رہیں گے۔ ہم سے چند غلطی ہوئی تھی ہمیں اس کی سزا مل چکی۔ ہم پرلوگوں کا اعتماد دوبارہ بحال ہوا ہے۔'
انہوں نے ممتا بنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت پر اقلیتی طبقے کو بنیادی سہولیات اور ترقی سے محروم رکھنے کا الزام عائد کیا۔
سوریہ کانت مشرا نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران بنگال کے اقلیتوں کے لیے کیا خاص کیا گیا ہے، انہیں صرف اور صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
سی پی آئی ایم کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں سہ رخی مقابلہ ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک لیفٹ فرنٹ اور کانگریس، دوسری طرف ترنمول کانگریس اور تیسرے محاذ پر کھڑی بی جے پی کے درمیان اقتدار پر قبضے کی جنگ ہوگی۔
مسلمانوں کو لیفٹ فرنٹ پر اب بھی بھروسہ ہے: سی پی آئی ایم
سی پی آئی ایم کے ریاستی جنرل سیکریٹری سوریہ کانت مشرا نے اقلیتی طبقے کو بنیادی سہولیات اور ترقی سے محروم رکھنے پر وزیراعلیٰ ممتا بنرجی پر تنقید کی۔
مسلمانوں کو لفٹ فرنٹ پر اب بھی بھروسہ ہے: سی پی آئی ایم