پانڈوا، مالدہ:مغربی بنگال کسی زمانے میں ہندوستان کا اہم ترین صوبہ تھا۔ یہاں پر مسلم حکمرانوں کی حکومت رہی اس دور کی کئی نشانیاں آج بھی موجود ہیں۔ ان میں سے ہی ایک بنگال کے مالدہ ضلع کے پانڈوا میں موجود سب سے قدیم اور بڑی مسجد ادینہ مسجد ہے۔ جس کو لےکر بی جے پی اور ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ مندر کو منہدم کرکے مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں نے چند روز قبل ہی ادینہ مسجد کا دورہ کیا ہے اس کے بعد سے یہ دعویٰ کر رہے ہیں یہ آدیناتھ مندر ہے جس کو توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی۔ Controversy Over Adina Masjid in West Bengal
مغربی بنگال کی سب سے قدیم اور بڑی ادینہ مسجد پر ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ پورے ملک میں مسلمانوں کی تاریخی عمارتوں اور مساجد کے خلاف ہندو انتہا پسندوں نے جو مہم چھیڑ رکھی ہے اس کا اثر اب مغربی بنگال میں بھی نظر آ نے لگا ہے۔ اب بنگال کی ایک تاریخی مسجد پر یہاں کے ہندو انتہا پسندوں اور بی جے پی کی جانب سے مندر ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ بنگال کا مالدہ ضلع بنگال کا مسلم اکثریتی آبادی والا سب بڑا ضلع ہے۔ مالدہ اور مرشد آباد ایک زمانے میں بنگال کا تجارتی مرکز ہوا کرتا تھا۔ یہاں مغلوں، ترکوں اور نوابین کی بھی حکومتیں رہی ہیں۔ ادینہ مسجد بنگال کے مالدہ کے گزول تھانہ علاقے میں موجود ہے۔ اس مسجد کے تاریخی ہونے کی وجہ سے یہ سیاحتی مرکز بھی ہے۔ جہاں ہر مذہب کے لوگ آتے ہیں۔
مغربی بنگال کی سب سے قدیم اور بڑی ادینہ مسجد پر ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ تاریخ کے مطابق اس مسجد کی تعمیر بنگال سلطنت کے الیاس شاہی خاندان کے دوسرے سلطان سکندر سلطان کے دور میں ہوئی تھی۔ مسجد مالدہ کے پانڈوا شہر میں ہے جو کبھی بنگال سلطنت کا دارالحکومت تھا۔ پانڈوا اس زمانے میں ایک تجارتی کاسموپولیٹن شہر تھا۔ ایک زمانے میں آدینہ مسجد برصغیر کی سب سے بڑی مسجد تھی۔ دینا کے معنی فارسی جمعہ کے ہوتے ہیں۔ مسجد کی تعمیر 1374 میں مکمل ہوئی۔ 1342 میں الیاس شاہ نے دہلی سلطنت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور بنگال سلطنت کی بنیاد ڈالی تھی اور 1342 سے 1538 تک یہ سلطنت قائم رہی۔ فیروز شاہ تغلق نے 1553 اور 1559 میں بنگال پر مہم جوئی بھی کی تھی لیکن الیاس شاہ کے بیٹے سکندر شاہ نے اس مہم جوئی کو ناکام بنا دیا تھا۔ ایک جرمن تاریخ نویس اور کلکتہ مدرسہ کے پرنسپل فرڈینینڈ بلوچمین نے 1873 میں اپنی کتاب Contribution to the Geography and History of Bengal میں اس کا ذکر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بی جی پی بنگال کے رہنما رتیندر بوس نے اس مسجد پر دعویٰ کیا ہے کہ آدیناتھ مندر کو منہدم کرکے اس مسجد کی تعمیر کی گئی تھی۔ مالدہ کے مقامی ایم ایل اے چمنوئے دیو برمن اور دیگر رہنماؤں نے آدینہ مسجد کا دورہ بھی کیا اور دعویٰ کیا ہے کہ مسجد کی دیواروں کے نقش و نگار سے پتا چلتا ہے کہ مندر کو توڑ کر مسجد بنائی گئی ہے۔ مسجد کی بیرونی دیواروں پر ہاتھیوں اور رقص کرتے ہوئے کچھ مناظر کے نقش و نگار ہیں جن کے متعلق مؤرخین کا خیال ہے کہ ممکن ہے کہ معماروں نے قبل از اسلام بنائے گئے پتھروں کا استعمال کیا ہے۔ یا مسجد پہلے سے موجود کسی کھنڈر کی جگہ بنائی گئی ہے۔ مسجد پر لکھی تحریروں میں سکندر شاہ کو "بلند سلطان" اور" وفاداروں کا خلیفہ"قرار دیا گیا ہے۔ سلطان کو مکہ کی سمت دیوار کے ساتھ منسلک مقبرے میں دفن کیا گیا ہے۔