کولکاتا:رکن اسمبلی منو رنجن بیو پاری نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بہترین مشورہ ہے۔ میں اگلے چند دنوں اپنے اسمبلی حلقہ میں نہیں جائوں گا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور 7جنوری کو فیس بک لائیوکے ذریعہ اپنی بات رکھیں گے۔
بالاگڑھ میں یوتھ ترنمول لیڈر اور ضلع پریشد رکن رونا خاتوناور مقامی ممبر اسمبلی منورنجن کے درمیان لڑائی شدید ہوتی جارہی ہے۔رونا نےممبر اسمبلی کے خلاف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کراتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ممبر اسمبلی نے ان کے نام پر اشتعال انگیز الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی ہے۔ رونا نے دعویٰ کیا کہ ممبر اسمبلی نے بعد میں پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیا لیکن اس کا اسکرین شاٹ وائرل ہوگیا ہے۔ اس سلسلے میں جمعرات کو بالاگڑھ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
تاہم، منورنجن نے اس پوسٹ کے بارے میں جو انہوں نے ڈیلیٹ کردی ہے کہا کہ پوسٹ کے بیس سیکنڈ کے اندرمیں اپنا کمنٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ جو لوگ میرے فیس بک کو گدھوں کی طرح دیکھتے ہیں انہوں نے چند منٹوں میں اسکرین شاٹس لے کر اسے وائرل کر دیا۔ گھر میں لڑکے اور لڑکیاں ہیں، مجھے ریپسٹ اور قاتل کہا گیا۔ تو جذباتی ہو کر میں نے گالی لکھ دی۔ میں اس واقعے کے لیے رونا سے معافی بھی مانگ سکتا ہوں۔ مجھے یہ الفاظ نہیں لکھنے چاہیے تھا۔بالاگڑھ کے ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی نےرونا اور ان کے شوہر کے خلاف یکے بعد دیگرے الزامات لگائے ہیں حالانکہ وہ نوجوان لیڈر سے معافی مانگیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:مہوا موئترا کی عرضی پر لوک سبھا کے جنرل سکریٹری کو سپریم کورٹ کا نوٹس
منورنجن نے کہاکہ چونکہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور پولیس انتظامیہ میرے ساتھ ہے، میں بالاگڑھ کے علاقے میں بدعنوانی کے بہت سے معاملات کو روکنے میں کامیاب رہا ہوں۔ لیکن اگر میں بالا گڑھ میں ہوں تو بہت سے لوگوں کو بہت سی مشکلات ہیں۔ دریا سے ریت چوری ہوئی تو روکوں گا۔ جوئے کے بہت سے اڈے ہیں جن میں سے ایک کو رونا کا شوہر چلاتا ہے۔ علاقے کی خواتین نے آکر ہم سے شکایت کی کہ گھر کے مرد جوا کھیلنے کیلئے گھر کے زیورات لے کر جوا کھیل رہے ہیں۔ قانون ساز کی حیثیت سے میری ذمہ داریاں ہیں۔ اس ذمہ داری کے تحت ہی میں نے ناانصافی اور بدعنوانی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔