کولکاتا:مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے آج مقررہ وقت کے مطابق وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور اسمبلی اسپیکر بمان بنرجی کی موجودگی میں تقریر کرنا شروع کی۔ان کی تقریر کو براہ راست میڈیا میں نشر کی گئی۔جب کہ سابق گورنر جو اس وقت سابق نائب صدر جمہوریہ ہیں جگدیپ دھنکر کی تقریر کو میڈیا میں نشر نہیں کیا جاتا تھا۔ گورنر کی تقریر شروع ہوتے ہی بی جے پی ممبران اسمبلی نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ اس کی وجہ سے عملی طور پر گورنر کی تقریر کا کوئی لفظ صاف سنائی نہیں پڑرہی تھی۔بعد میں اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری کی قیادت میں بی جے پی ممبران اسمبلی واک آؤٹ کرگئے۔شوبھندو ادھیکاری کو گورنر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ”شرم کرو“ کہتے ہوئے مبینہ طور پر سنا گیا۔
بی جے پی نے الزام لگایا کہ گورنر کے ذریعہ پڑھے گئے بیان کے کئی حصے غلط ہیں اور وہ اسے قبول نہیں کرسکتے ہیں۔ اس لیے وہ احتجاج کر رہے ہیں۔ بی جے پی اسیم سرکار نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسمبلی کا اجلاس آسانی سے شروع ہو۔ لیکن وہ اس بیان کو قبول نہیں کر سکتے ہیں جو گورنر نے دینا شروع کر دیا۔ ایک اور بی جے پی ممبر اسمبلی نے کہا کہ 'صرف ممتا بنرجی کی حکومت کی تعریف کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگال میں بدامنی کے بارے میں بات نہیں کی، نوکری کے بارے میں بات نہیں کی۔ انہوں نے صرف اس بارے میں بات کی جو وزیر اعلی نے کورونا بحران کے دوران کیا تھا۔ دوسری جانب بی جے پی ممبرا سمبلی اشوک لہری نے کہا کہ، ''جو ہوا وہ ناپسندیدہ ہے۔ لیکن سمجھ لیں، تالیاں کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ہیں۔ بی جے پی ممبران کو گورنر کے بیان کے کئی حصوں پر اعتراض ہے۔ حکومت اس کی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی۔
ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنگال دیش کی تاریخ میں ایسا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا، وہ آئین کو نہیں مانتے، جب وہ آئین پر عمل نہیں کرتے، تو ہمیں سوچنا ہوگا کہ انہیں یہاں رہنے کا حق ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ'ہمیں جگدیپ دھنکھر پر بھی کئی اعتراضات تھے۔ لیکن ہم نے کبھی گورنر کو ہاں نہیں کہی۔ مرکزی حکومت نے انہیں ایسا کرنے کے لیے بھیجا تھا۔'' خیال رہے کہ گزشتہ سال 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے گورنر جگدیپ دھنکھر بجٹ تقریر کرنے آئے تھے۔تو اس وقت بھی بی جے پی ممبران اسمبلی نے ہنگامہ آرائی کی تھی۔