اردو

urdu

ETV Bharat / state

امفان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی مرکزی ٹیم کے خلاف احتجاج - مینا کھا بڑی طرح متاثر

گزشتہ دنوں امفان طوفان نے بڑے پیمانے پر بنگال کے مختلف اضلاع میں تباہی مچائی ہے۔ اس طوفان میں سندیش کھالی، ہنگل گنج اور مینا کھا بڑی طرح متاثر ہوئے ہیں۔ آج ان علاقہ کا دورہ کرنے کے لئے چار نمائندوں پر مشتعل مرکز کی ایک ٹیم پہنچی ہوئی تھی۔

امفان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی مرکزی ٹیم کے خلاف احتجاج
امفان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی مرکزی ٹیم کے خلاف احتجاج

By

Published : Jun 5, 2020, 10:34 PM IST

ریاست مغربی بنگال میں امفان طوفان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی مرکزی ٹیم کو جنوبی 24 پرگنہ کے میناکھا علاقے میں لوگوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔

دراصل مرکز کی ٹیم نے آج کئی امفان متاثرہ کئی علاقوں کا دورہ کیا۔ امفان طوفان سے متاثر علاقہ میناکھا کے مقامی باشندوں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی مرکزی ٹیم کے علاقے میں پہنچنے پر ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر مقامی انتظامیہ کی جانب سے ان کے ساتھ تعاون نہیں کئے جانے اور ان کے لئے صحیح طور ضروری چیزوں کا انتظام نہ کئے جانے کو لے کر احتجاج کر رہے تھے۔ بعد میں پولس کی مداخلت کے بعد راستہ خالی کرایا گیا۔

گزشتہ دنوں امفان طوفان نے بڑے پیمانے پر بنگال کے مختلف اضلاع میں تباہی مچائی ہے۔ اس طوفان میں سندیش کھالی، ہنگل گنج اور مینا کھا بڑی طرح متاثر ہوئے ہیں۔ آج ان علاقہ کا دورہ کرنے کے لئے چار نمائندوں پر مشتعل مرکز کی ایک ٹیم پہنچی ہوئی تھی۔

سندیش کھالی کے دھاما کھالی میں انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد مینا کھا کے ملنچابازار کے علاقے سے ہوکر کولکاتا واپس لوٹ رہے تھے۔

اسی وقت وہاں کے مقامی لوگوں نے ہندی اور انگریزی میں لکھے پلے کارڈ لے کر راستے مرکزی ٹیم کے کنوئے کے سامنے بیٹھ گئے۔

احتجاج کرنے والوں کا الزام تھا کہ 'مینا کھا کے بی ڈی او شیخ قمرالاسلام متاثرہ افراد کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔ وہ صرف برسراقتدار جماعت کے حمایتیوں کی مدد کر رہے ہیں۔ کئی بار مدد کے لئے وہ بی ڈی او کے دفتر گئے لیکن ان کو واپس بھیج دیا گیا۔

اس سلسلے میں ایک مقامی افراد نے کہا کہ 'بار بار مدد طلب کرنے کے بعد بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بلاک انتظامیہ صرف برسراقتدار جماعت کے لوگوں کی مدد کر رہی ہے۔ ہم لوگوں نے اسی لئے مرکزی ٹیم سے بات کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن پولس نے ہمیں روک دیا۔

احتجاج کر رہے لوگوں نے بی ڈی او کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details