سابق رکن پارلیمان اورمغربی بنگال سی پی آ ئی ایم کے رہنما محمد سملیم نے جموں و کشمیرسے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹائے جانے پر مرکزی حکومت آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ریاست (جموں کمشیر )کوتین حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کی تنقید کی۔
انہوں اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح بی جے پی نے نے پورے ملک کو دھوکے میں رکھ کر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے دستور کے دفعہ 370 کو ختم کیا ۔
'ملک کے دستوری ڈھانچے کے خلاف بہت بڑی سازش ' سی پی آ ئی ایم رہنما نے کہاکہ ملک میں جو ایک دستوری ڈھانچہ اور جمہوری روایت ہے۔ ان سب کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ کشمیر مسئلے کا حل نہیں بلکہ کہ اسے مزید پیچیدہ بنانے کی طرف طرف ایک قدم ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ سے کہہ رہے تھے کہ اس طرح کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی پہل ضروری ہے ۔کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور دفعہ 370 کے ذریعہ ہیں کشمیر کا ہمارے ملک سے سیاسی تعلق بنتا ہے۔ ہم نے اس کے تحت کشمیر کو جو ضمانت دی تھی ۔ان سب کو ختم کرکے اس مسئلے کا حل نہیں نکل سکتا۔ ملک کے دشمن حریت پسند اور پاکستان ہمیشہ سے اس طرح کی سازش کرتے رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کیا یہ قدم کشمیر کے اختیارات سلب کر کے کشمیر سے ہمارے بنیادی رشتے کو ہی ختم کر رہی ہیں ۔
سابق رکن پارلیمان کے مطابق آج جس طرح سے سب کچھ ہو رہا ہے وہ ایمرجنسی کے زمانے کی یاد دلا رہا ہے جو حکومت گزشتہ چھ سال سے حکومت کر رہی ہے ۔ ڈھنگ سے امر ناتھ یاترا نہیں کرا سکتی ہے۔ وہ حکومت کشمیر مسئلے کا حل کیا کرے گی۔ اس طرح کے حل کے متعلق بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ ایک گرم کڑھائی آئی سے سے آگ کی طرف چھلانگ ہیں۔
انہوں نے کہا دستور میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی دفعہ 370 کو کشمیر کے لوگوں سے بات کئے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا ہے اور کشمیریوں سے بات کرنے کا ذریعہ کشمیر کی اسمبلی تھی۔ بی جے پی نے پہلے ہی ختم کردیا تھا کیونکہ وہ اس میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اسی لئے وہاں صدر راج نافذ کردیا اور ایسے میں ریاست کے متعلق فیصلے لینے کا اختیار پارلیمنٹ کا حاصل ہوتا ہے ۔بی جے پی کی حکومت نے یہ کیا لیکن آپ ریاست کے ٹکرے کرکے ملک کو توڑ کر ملک کی اتحاد کو قائم نہیں رکھ سکتے ہیں۔