کولکاتا:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ خودکشی ہے یا پھر خودکشی پر مجبور کرنے کا معاملہ ہے اس کی جانچ ہونی چاہیے۔عدالت نے کہا کہ جب فروری میں ہی ریکنگ کا معاملے سامنے آیا تھا اس وقت آئی آئی ٹی انتظامیہ اور وارڈنز کیا کر رہے تھے؟ آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹر اس پر رپورٹ پیش کریں ۔
گزشتہ 14 اکتوبر کو آئی آئی ٹی کھڑگپور کے میکنیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کے طالب علم فیضان احمد کی لاش کو ہاسٹل کے کمرے سے برآمد کیا گیا تھا۔ ابتدائی تفتیش میں پولیس کا خیال تھا کہ فیضان نے خودکشی کی ہے۔ فیضان کے اہل خانہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے سی آئی ڈی یا خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست کی تھی ۔آسام کے تین سوکھیا کے رہنے والے فیضان احمد بہت ہی ہونہار تھے۔
فیضان کے والد سلیم احمد اور والدہ ریحانہ احمد نے اپنے بچے کی موت کی تحقیقات کے لیے سی آئی ڈی یا خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیضان ان کا اکلوتا بچہ ہے۔ کم از کم سی آئی ڈی، سی بی آئی یا اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کو یہ معلوم کرنا چاہئے کہ ان کی موت کیسے ہوئی۔ کیونکہ ان کے بیٹے کی موت پر اٹھنے والے بہت سے سوالات کے جوابات نہیں مل رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ فیضان احمد کا قتل ہوا ہے۔