کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکول کی فیس میں اضافے کے معاملے میں ملک کی دوسری ریاست کی مثال دی ہے۔ ریاستی حکومتیں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے پر من مانی کو کیسے روک سکتی ہیں؟ جسٹس بسواجیت بوس نے اس تناظر میں ایک مثال کے طور پر راجستھان حکومت کے رہنما خطوط کا حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر راجستھان اس طرح کی ہدایت نامہ بنا سکتا ہے تو مغربی بنگال میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ہے؟ عدالت نے حلف نامہ طلب کیا کہ آیا مغربی بنگال حکومت ریاست میں نجی اسکولوں کی فیس کے تعین پر نظر رکھتی ہے یا نہیں۔اس کیس کی اگلی سماعت 17 اگست کو ہوگی۔
ریاست کے ساتھ ساتھ کولکاتا کے کئی مشہور پرائیویٹ اسکولوں میں من مانی طریقے سے اضافی فیس وصولی کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ والدین کی جانب سے کلکتہ ہائی کورٹ میں کئی کیس دائر کیے گئے ہیں۔ آج اس معاملے کی سماعت کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس بسواجیت بوس کی بنچ میں ہوئی۔ جج نے کیس کی سماعت کے دوران کئی سوالات اٹھائے۔ جج کا سوال ہے کہ فیس کتنی بڑھائی جائے گی، کب بڑھائی جائے گی، کیا ریاست کی کوئی مانیٹرنگ ہے؟
اس تناظر میں جسٹس بسواجیت بوس نے کہاکہ میں نے دیکھا ہے کہ دوسری ریاستوں کے فیس ریگولیشن پر اپنے قوانین ہیں۔ کیا اس ریاست میں کوئی ایسی گورننگ باڈی ہے؟ کون دیکھے گا کہ فیس کتنی بڑھائی جائے گی۔ تعلیم کو کاروبال بنانے سے روکنا چاہئے ۔ اس سلسلے میں ریاست کے پاس کوئی منصوبہ ہے ؟ فیس کا ڈھانچہ کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی رہنما خطوط کیوں نہیں ہیں؟