کولکاتا:مغربی بنگال میں پنچایات انتخابات کو ایک ہی مرحلے میں کرانے کا فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کو منظم انداز میں کرانے کے لیے کافی مرکزی فورسیس مل رہی ہے۔ اس صورتحال میں ووٹوں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں۔ اس لیے ادھیر کی درخواست کی فی الحال کوئی اہمیت نہیں ہے۔
بہرام پور سے ممبر پارلیمنٹ اور کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے پیر کو ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کیا، جس میں پنچایت انتخابات کو متعدد مرحلے میں کرانےدرخواست کی گئی۔ ہائی کورٹ میں ان کے وکیل نے کئی وجوہات بتائی ہیں کہ متعدد مرحلوں میں ووٹ ڈالنا کیوں ضروری ہے۔
اس سے قبل بھانگر سے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی نے اسی دعوے پر کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔ آئی ایس ایف کے رہنما نوشاد نے دلیل دی کہ یا تو عدالت کے حکم کے مطابق پنچایتی انتخابات کے لیے کافی فورسیس لائی جائے یا پھر پنچایات انتخابات کو متعدد مرحلے میںکرائے جائیں ۔ریاست میں گزشتہ دس سالوں میں حلقوں، ووٹروں اور بوتھ کی تعداد میں اضافہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے متعدد مرحلے میں ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا۔کچھ اسی طرح کی دلیل ادھیر رنجن چودھری نے بھی دی۔