کولکاتا: مغربی بنگال میں آٹھ جولائی کو ہونے والے پنچایت انتخابات کے مدنظر سیاسی سرگرمیاں انتہائی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ریاست کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی انتظامات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اسی درمیان پنچایت انتخابات سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران، چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود وکلاء سے کہاکہ پنچایت انتخابات کے حوالے سے کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مجھے یہ کہنا ضروری ہے، آپ میں سے ہر ایک کے سیاسی مقاصد ہیں۔ ہر کوئی سرخیوں میں رہنا چاہتا ہے۔اس تناظر میں، انہوں نے مزید کہا کہ براہ کرم اس کے لیے عدالت کا استعمال نہ کریں۔ براہ کرم ہمیں میڈیم کے طور پر استعمال نہ کریں۔
Panchayat Election ہرایک کے سیاسی مقاصد ہیں، کلکتہ ہائی کورٹ
کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس سیواجننم نے تبصرہ کیا کہ کچھ لوگ پنچایت سے متعلق معاملات کے ذریعے سرخیاں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ان میں سے ہر ایک کاسیاسی مقاصد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Panchayat Election مرکزی حکومت نے پنچایت انتخابات کےلئے فورسس کی 822 کمپنیاں فراہم کی
پنچایت انتخابات کو لے کر ہائی کورٹ میں پہلے ہی کئی کیس دائر کیے جا چکے ہیں۔ ووٹنگ میں صرف پانچ دن باقی ہیں۔ اس سے پہلے پیر کو بہرام پور کے ایم پی اور کانگریس لیڈر ادھیرنجن چودھری نے پنچایتی انتخابات میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس سے قبل بھانگر سے آئی ایس ایف کے ایم ایل اے نوشاد صدیقی نے اسی دعوے پر کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔ ریاست کے اپوزیشن لیڈر شوبھندوادھیکاری نے بھی پنچایت انتخابات کے سلسلے میں ریاستی حکومت اور ریاستی الیکشن کمیشن کے کردار پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مقدمہ درج کرایا۔