کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ نے فرضی دستاویزات کے ساتھ ملازمت کے معاملے میں ریاست کے ڈی آئی جی سی آئی ڈی کو طلب کیا ہے۔ آج جسٹس بسواجیت باسو نے ڈی آئی جی سی آئی ڈی جمعرات کو صبح 10:30 بجے عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی ہے ۔جج نے کیس کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کا اشارہ دیا۔
ہیڈ ماسٹر پر اپنے بیٹے کو جعلی تقرری لیٹر بنا کر اپنے ہی اسکول میں نوکری دلانے کا الزام۔ ہائی کورٹ نے سی آئی ڈی کو مرشد آباد کے سوتیر گوٹھا اسکول کے واقعہ کی تحقیقات کی ذمہ داری دی ہے۔ سی آئی ڈی نے معاملے کی جانچ کے بعد ریاست بھر میں تقریباً 36 اساتذہ کے نام حاصل کیے ہیں۔ جن میں سے 18 اساتذہ نے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کے ذریعے نوکریاں حاصل کی ہیں۔ 11 اساتذہ کی تقرری کے کاغذات نہیں ملے۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سات اساتذہ نے میرٹ لسٹ میں جگہ بدل کر نوکریاں حاصل کیں۔ استغاثہ کے وکلاء فردوس شمیم اور گوپا بسواس نے کہا کہ سی آئی ڈی نے بدھ کو اس معاملے میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے۔ لیکن عدالت رپورٹ سے مطمئن نہیں تھی۔ تو جج نے ڈی آئی جی سی آئی ڈی کو طلب کیا ہے۔
19223618
والد ہیڈ ماسٹر ہیں اور لڑکا اس سکول میں ٹیچر کی نوکری کے لیے درخواست دے رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے گزشتہ 3 سال سے بغیر اپائنٹمنٹ لیٹر کے تنخواہ بھی لی ہے۔ سوما رائے نامی امیدوار نے اس طرح کے الزامات لگاتے ہوئے مرشد آباد کے سوتی گوٹھا اسکول کے ٹیچر کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس اسکول کے ووکیشنل ٹیچر انومیش تیواری کے خلاف الزامات لگائے گئے ہیں۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سی آئی ڈی کو دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:Teachers Recruitment Scam ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی مانک بھٹا چاریہ کی اہلیہ کو ضمانت
امیدوار نے الزام لگایا کہ انیمیش نے 2019 میں مرشد آباد کے بیلڈنگا میں واقع ایک اسکول کے جغرافیہ کے استاد اروند میتی کے تقرری خط کے میمو نمبر کو جعلی بنا کر اپنے والد کے اسکول میں نوکری حاصل کی۔ اور اس تقرری کے لیے سفارشی خط اس وقت کے ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر پوروی ڈی بسواس نے دیا تھا۔ ملزم انیمیش کی تقرری کے بارے میں مدھیہ شکشا کے بورڈ نے اس وقت کہا تھا کہ اس نام پر کسی تقرری کی سفارش نہیں کی گئی تھی۔ سوما نے شکایت کی کہ انیمیش نے اسے نوکری سے محروم کر کےیہ نوکری حاصل کی ہے ۔ اس کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے جج بسواجیت باسو نے 19 جنوری کو سی آئی ڈی کو کیس کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
یو این آئی