کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے او ایم آر شیٹ میں ہیرا پھیری کے الزام میں گروپ ڈی کے 1,911 ملازمین کی ملازمت ختم کرنے کے بعد انہیں تنخواہیں واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔ ڈویژن بنچ نے اس تنخواہ کی واپسی پر حکم امتناعی جاری کی ہے۔ تاہم سنگل بنچ کے پورے فیصلے پر حکم امتناعی جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یعنی نوکری منسوخی کا حکم ابھی تک نافذ ہے۔ سنگل بنچ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے گروپ ڈی کے کارکنوں نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ سے رجوع کیا تھا۔ اس بنچ میں جس میں جسٹس سبرتو تعلقدار اور جسٹس سپرتیم مجمدار شامل تہیں۔ ان کا موقف ہے کہ جب انہوں نے کام کیا ہے تو تنخواہ کیوں واپس کریں گے؟ دو ججوں کی ڈویژن بنچ نے جمعرات کو اس معاملے میں اپنے فیصلے میں کہا کہ تنخواہ واپسی کے حکم پر عبوری روک لگا دی گئی ہے۔ یہ پابندی 3 مارچ تک جاری رہے گی۔ اس کیس کی اگلی سماعت 3 مارچ کو ہوگی۔
گروپ ڈی بھرتی بدعنوانی کے معاملے میں، ایس ایس سی نے اعتراف کیا کہ 2823 لوگوں کو ان کی او ایم آر شیٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے نوکریاں دی گئیں۔ سیکنڈری تعلیمی بورڈ کے مطابق ان 2823 افراد میں سے 1911 کو ریاست کے مختلف اسکولوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے بعد 10 فروری کو جسٹس گنگوپادھیائے نے ایس ایس سی کو حکم دیا کہ وہ قانون کے مطابق اپنے اختیارات کا استعمال کرے اور 1,911 گروپ ڈی کارکنوں کو برخاست کرے جو غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس عرصہ میں جو انہوں نے تنخواہ لی ہے انہیں واپس کریں۔