کولکاتا:مغربی بنگال حکومت نےبدعنوانی کیس میں جسٹس بسواجیت بوس کی ڈویژن بنچ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک ایس ایل پی دائر کیا تھا۔ سپریم کورٹ جولائی میں اس ایس ایل پی کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایس ایل پی میں معلومات چھپائی ہیں۔ ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ ریاست کا ایسا رویہ قابل قبول نہیں ہے۔
ریاستی حکومت کو عدالت نے ہدایت دی تھی کہ ریاست پہلے ڈویژن بنچ کو تحریری درخواست دے کہ وہ سپریم کورٹ کے ایس ایل پی کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، اور پھر سماعت۔ پیر کو دوپہر 2 بجے دوبارہ سماعت ہوگی۔
کیا ٹیچر ریکروٹمنٹ کرپشن کیس اور پبلک ریکروٹمنٹ کرپشن کیس کی تحقیقات ایک ساتھ نہیں ہونی چاہیے؟ جسٹس تپوبرتا چکرورتی نے آج سماعت کے دوران یہ سوال اٹھایا۔ سی بی آئی کی کئی ٹیموں نے بدھ کو میونسپل بھرتی بدعنوانی کے معاملے میں ریاست کی 14 میونسپل کونسلروںمیں تلاشی مہم چلائی ہے۔ تفتیش کاروں نے سالٹ لیک میں ریاستی محکمہ تعمیرات عامہ اور شہری ترقیات میں وزیر فرہاد حکیم کے دفتر کی تلاشی لی گئی۔
ریاست کی عرضی پر آج جمعرات کو چیف جسٹس اور جسٹس تپوبرتا چکرورتی کی ڈویژن بنچ کے سامنے سماعت ہوئی۔ جج نے کہاکہ ایان شیل کے دفتر سے جو او ایم آر شیٹ ملے ہیں اس میں ٹیچر تقرری اور میونسپل تقرر ی دونوں کے شامل ہیں ۔تو کیا یہ دونوں کرپشن ایک دوسرے سے متعلق نہیں؟ کیا یہ دونوں کرپشن کی تحقیقات ایک ساتھ نہیں ہونی چاہئیں؟ کیا اس صورت حال میں ان دونوں بدعنوانی کو الگ کرنا ممکن ہے؟ اگر ان دونوں بدعنوانی کو الگ الگ جگہوں پر رکھنا پڑے تو یہ کیسے ممکن ہوگا؟ اگر الگ ہونا ممکن ہے تو سوال یہ پیدا ہوسکتا ہے کہ پھر سرکاری ملازمت کی کرپشن کی تحقیقات کون کرے گا؟ ریاست یا سی بی آئی؟