ان شخصیات نے کہا ہے کہ ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی کی قیمت عام لوگ ادا کررہے ہیں۔
وفد نے کہاکہ یہاں ہندواور مسلم آبادی کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں بلکہ دونوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وفد نے کانکی نارہ اور دیگر علاقے کے عام باشندوں سے ملاقات کی اور ان کی پریشانیوں سے متعلق معلومات حاصل کی۔
وفد نے بارکپور پولس کمشنر منوج ورما سے ملاقات کی اور انہیں بھاٹ پارہ کے عوام کی طرف سے میمورنڈم بھی سونپا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپرنا سین نے کہا کہ 'ہم نے دونوں کمیونیٹی کے لوگوں سے بات کرکے امن کے قیام کیلئے بات چیت کی'۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے خوشی ہے کہ ہندو اور مسلمان ایک دوسرے پر الزام نہیں لگا رہے ہیں تھے۔دونوں فرقے کے لوگ امن کے ساتھ یہاں رہنے کے حق میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'اس سے قبل بھی ہم لوگ یہاں پرامن ماحول میں رہتے ہوئے آرہے ہیں اور اب بھی رہنا چاہتے ہیں'۔
اپرنا سین نے کہا کہ ہندو اور مسلمان دونوں فسادات کیلئے بی جے پی اور ترنمو ل کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔
سین نے کہا کہ 'ہم نے پولیس کمشنر سے بات چیت کرکے کہا کہ دونوں فرقوں کے درمیان اعتماد بحالی کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔میں سمجھتی ہوں کہ اس سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور گورنرکو ان حالات سے مطلع کرنا ضروری ہے'۔
مشہور دانشور کوشک سین نے کہا کہ ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان جاری برتریت کی جنگ کی قیمت عام آدمی کو چکانا پڑرہی ہے۔
انہون نے کہا 'ہم نے کئی ضعیف لوگوں سے بات چیت کی۔ان لوگوں نے بتایا کہ اس سے قبل یہاں کبھی بھی فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے ہیں۔عام لوگ اپنے مستقبل کے تئیں خوف زدہ ہیں۔لوگوں کے گھر لوٹ لیے گئے ہیں، دوکانوں پر قبضہ کر لیا گیا ہیں۔رات میں خوف سے لوگ سونہیں پارہے ہیں'۔
کوشک نے کہا کہ 'ہم انتظامیہ کی توجہ ہی مبذول کراسکتے ہیں، انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات سدھارنے کیلئے سخت اقدامات کریں، اگر انتظامیہ چاہیں گی تو امن بہر صورت قائم ہوجائے گا۔حکومت نے ہم سے کہا ہے کہ امن کے قیام کیلئے ہرممکن کوشش کریں گے۔مگر مقامی انتظامیہ کو مزید چوکس ہونے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کمشنر منوج ورما کو دونوں فرقہ کے سرکردہ افراد کے ساتھ میٹنگ کرنی چاہیے اور اس کیلئے وہ مدد کرنے کو تیار ہیں۔