کولکاتا:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع راج بھون سے گورنر کا پانچ منٹ کا ویڈیو پیغام نشر کیا گیا ہے۔ اس میں گورنر نے بنگال کے باشندوں کو بنگالی زبان میں کچھ وضاحت پیش کی ہے۔ گورنر نے کہاکہ یونیورسٹیوں کو صحیح طریقے سے چلانے کے لیے وائس چانسلرز کی ضرورت ہے۔ بنگال کی وزارت تعلیم نے وائس چانسلر کا تقرر کیا۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس ویڈیو پیغام میں، گورنر نے کہاکہ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ میں نے حکومت کے نامزد کردہ وائس چانسلر کی تقرری کیوں نہیں کی۔ وجہ یہ ہے کہ ان وائس چانسلرز میں سے کچھ کرپٹ تھے، کچھ طلباء کو ہراساں کرتے تھے، کچھ سیاسی کھیل کھیل رہے تھے۔ اگر ایسا ہے تو مجھے بتائیں کہ کیا ایسا وائس چانسلر لگانا چاہیے تھا؟ پانچ وائس چانسلرز نے استعفیٰ دینے کے بعد مجھے بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ سرکاری افسران اور وزیر اعلیٰ کے آئی اے ایس افسران وزارت تعلیم کے تعاون سے ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ میں نے انہیں استعفیٰ دینے کو نہیں کہا۔ وہی لوگ تھے جنہوں نے خوف سے استعفیٰ دیاہے گورنر کا پیغام سامنے آنے کے چند گھنٹے بعد فورم نے ایک بیان میں گورنر کے بیان پر احتجاج کیا۔
تنظیم کی جانب سے پروفیسر اوم پرکاش مشرا اور پروفیسر دیونارائن بنرجی نے ایک پریس بیان میں کہا کہ وائس چانسلر نے جو کچھ کہا ہے وہ مکمل طور پر غلط ہے۔انہوں نے پچھلے کچھ دنوں سے ریاست کے اعلیٰ تعلیمی نظام میں ایک عجیب پیچیدگی پیدا کر دی ہے۔ دوسری بات یہ کہ وہ اسمبلی میں منظور ہونے والے اعلیٰ تعلیم کے بل پر کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں۔ اور اس پر جمعرات کو راج بھون سے جاری ویڈیو پیغام میں انہوں نے یونیورسٹیوں کے انتظامی نظام کے بارے میں کچھ جھوٹ بولا ہے۔ جمعہ کو تنظیم کے ارکان راج بھون کے شمالی گیٹ کے سامنے پرامن دھرنے پر بیٹھیں گے۔ وہاں کے نامور ماہرین تعلیم بھی موجود ہوں گے۔ گورنر کو میمورنڈم بھی دیا جائے گا۔