ترنمول کانگریس کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان سوگتا رائے نے ریاستی چیف سکریٹری کے جبرا تبادلے پر بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
اسمبلی انتخابات کے بعد سے ہی مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت اور بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
اسی درمیان وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستی چیف سکریٹری الاپن بنرجی کو کولکاتا سے نئی دہلی تبادلے کے نوٹس نے ممتا بنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے ہے۔
شمالی 24 پرگنہ کے دمدم سے ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان سوگتا رائے نے کہا کہ چیف سکریٹری الاپن بنرجی کے جبرا تبادلہ کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب سیاسی انتقام کا نتیجہ ہے، اسمبلی انتخابات 2021 میں کراری شکست کو بی جے پی اب تک تسلیم نہیں کر سکی ہے۔ اسی وجہ سے الگ الگ طریقوں سے ریاستی حکومت کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
ترنمول کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ بی جے پی جمہوریت کی بات کرتی ہے لیکن اس نے کبھی بھی جمہوریت کے اصولوں پر عمل نہیں کیا۔ اگر بی جے پی کے رہنما جمہوریت کے اصولوں پر عمل کرتے تو انتخابات میں ملی شکست کو تسلیم کرتے۔ مدھیہ پردیش، کرناٹک میں توڑ جوڑ کی سیاست کر کے حکومت نہیں بناتے، مہاراشٹر میں بھی جوڑ توڑ کی سیاست کا سہارا لینے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔
ترنمول کانگریس کے سینیئر رہنما کا کہنا ہے کہ چیف سکریٹری کی میعاد میں اضافہ کرنے کے بعد دہلی میں ڈیوٹی جوائن (رپورٹ) کرنے کے لئے انہیں نوٹس بھیجنا سیاسی انتقام ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ چیف سکریٹری الاپن بنرجی 31 مئی کو ریٹائر ہونے والے تھے، وزیراعلی ممتابنرجی نے ان کی میعاد میں تین مہینے کی توسیع کرنے کی اپیل کی تھی جسے مرکزی حکومت نے مان لی تھی۔
جس کے بعد مرکزی حکومت نے انہیں (چیف سکریٹری ) کو 31 مئی کو دہلی میں رپورٹ کرنے کا نوٹس بھیجا. اسی بات کو لے کر مغربی بنگال حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان نیا تنازع شروع ہوگیا ہے۔