اردو

urdu

Around 50 Thousand Family Living In Danger آسنسول اور رانی گنج کے پچاس ہزار باشندوں کی زندگی خطرے میں

By

Published : Jan 19, 2023, 2:20 PM IST

جوشی مٹھ بحران کے پیش نظر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مغربی بردوان میں آسنسول کے تحت رانی گنج کوئلہ کان کے علاقے میں بھی ایسی ہی تباہی ہو سکتی ہے. مقامی باشندوں کے درمیان دہشت پائی جا رہی ہے۔ Around 50 Thousand Family Living In Danger In Asansol And Ranigunj

آسنسول اور رانی گنج کے 50 ہزار باشندوں کی زندگی خطرے میں
آسنسول اور رانی گنج کے 50 ہزار باشندوں کی زندگی خطرے میں

آسنسول اور رانی گنج کے 50 ہزار باشندوں کی زندگی خطرے میں

رانی گنج:مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی کو خدشہ ہے کہ ضرورت سے زیادہ کان کنی کی وجہ سے جوشی مٹھ کی طرح رانی گنج اور آسنسول بھی تباہی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے ۔کیونکہ علاقہ کے باشندے پہلے بھی ایسے کئی واقعات دیکھ چکے ہیں۔ کئی مکانات منہدم ہو چکے ہیں۔ ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ تاہم اس کے بعد بھی اس علاقے میں رہنے والوں کے لئے کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ اس لئے آسنسول اور رانی گنج کوئلہ کان کے علاقے کے تقریباً 50 ہزار لوگ اب بھی خوف کے عالم میں دن گزار رہے ہیں۔ رہائشیوں کی شکایت ہے کہ زندگی کو لے کر بہت زیادہ سیاست ہو رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق آسنسول اور رانجی گنج کو لے کر 13 جون 1997 میں ڈپٹی جنرل آف مائنز سیفٹی کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وسیع پیمانے پر کوئلے کی کان کنی کی وجہ سے رانی گنج کان کنی کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 146 گاوں غیر محفوظ ہیں۔ ان میں سے سات علاقوں میں ریلوے، سڑکیں اور تیل کی پائپ لائنیں ہیں۔ لہٰذا حفاظت کی خاطر انہیں اپنا رخ بدلنا ہوگا۔ باقی 139 علاقے کے باشندوں کی بازآبادکاری کی جائے گی۔

نوٹس کے پیش نظر آسنسول کے اس وقت کے سی پی ایم کے رکن پارلیمان ہرادھن رائے نے دعویٰ کیا کہ لوگوں کی محفوظ جگہ منتقلی کے تمام اخراجات ای سی ایل کو برداشت کرنا چاہئے۔ اسی سال انہوں نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ای سی ایل نے 1999 میں مقامی باشندوں کی بازآبادکاری کا ماسٹر پلان تیار کیا۔ اس کے لئے کل 2,610 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ خاص طور پر رانی گنج میں نمچا، کنڈا، دھسل، بیلبند، چتیم ڈنگا اور سلان پور کے سنگرام گڑھ سمیت ایک بڑا علاقہ، جموریہ میں کئی گاؤں کی پنچایتیں تودے گرنے سے متاثرہ علاقوں میں آ رہی ہیں۔

ماسٹر پلان کے مطابق ای سی ایل انتظامیہ متاثرین کو معاوضہ ادا کرے گی۔آسنسول درگاپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی یا اے ڈی ڈی اے اس منصوبے کے لئے نوڈل ایجنٹ کے طور پر کام کرے گا۔ یہ کام اس وقت شروع ہونا تھا جب اس وقت کے ممبر پارلیمنٹ بنگساگوپال چودھری لفٹ فرنٹ کے دور میں اے ڈی ڈی اے کے چیئرمین تھے۔ متاثرین کی شناخت اور انہیں شناختی کارڈ فراہم کرنے میں کافی وقت لگا۔2011 میں لفٹ فرنٹ کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور ممتابنرجی اقتدار میں آ ھئیں۔ تاپس بنرجی اے ڈی ڈی اے کے چیئرمین بنے۔ لیکن کام اس رفتار سے نہیں ہوا جس رفتار سے ہونا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee On Raniganj رانی گنج میں بھی جوشی مٹھ کی طرح حالات پیدا ہوسکتے ہیں، ممتا بنرجی

اس بارے میں پوچھے جانے پر تپس بنرجی نے کہا کہ جموڑیہ اور سلان پور سیلاب متاثرین کی بازآبادکاری کے لئے فلیٹ بنائے گئے ہیں، لیکن پیسے کی کمی کی وجہ سے کام آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔ دوسری طرف سابق رکن پارلیمنٹ بنشی گوپال چودھری نے کہاکہ مرکز اس معاملے سے لاعلم ہے۔اس کے پاس زیادہ معلومات نہیں ہے کہ یہاں کیا چل رہا ہے۔ ریاستی حکومت بھی بازآبادکاری فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ بی جے پی لیڈر جتیندر تیواری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بالکل درست کہہ رہیں ہیں۔ جوشی مٹھ جیسے واقعات رانی گنج میں بھی ہو سکتے ہیں۔ لیکن، مرکزی کی جانب سے رقم ملنے کے باوجود یہاں باز آبادکاری کا کام آگے کیوں نہیں بڑھ سکا، اس کا جواب ریاستی حکومت کو دینا ہوگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details