ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد کے قریب ہے لیکن آبادی کے تناسب سے تعلیمی و معاشی ترقی کے معاملے میں مسلمانوں کا گراف کافی نیچے ہے۔لیکن عالیہ یونیورسٹی کے پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر نے ایسے منفرد کارنامے انجام دیے ہیں کہ انہیں اسمارٹ مالیکول بنانے اور کیمسٹری کے میدان میں غیر معمولی کارگردگی کے لئے '2021 کا انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ 'سے نوازا گیا ہے۔گذستہ کئی برسوں میں ہی عالیہ یونیورسٹی کے کئی اساتذہ نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ان میں عالیہ یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر کا نام خصوصی اہمیت کا حامل ہے، جنہیں کیمسٹری کے شعبہ میں غیرمعمولی خدمات کی وجہ سے بین الاقوامی تنظیم 'وی ڈی گڈ' کی جانب سے 2021 کے انٹر نیشنل سائنٹسٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
پروفیسر محمد ہدایت اللہ میر گزشتہ دس برسوں سے عالیہ یونیورسٹی میں درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ان کا تعلیمی سفر بہت شاندار رہا ہے۔کلکتہ یونیورسٹی سے بی ایس سی کرنے کے بعد مدراس آئی آئی ٹی سے ایم ایس کرنے کے بعد انہوں نے نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور سے کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کے لئے جاپان کے جاپان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیٹو ریشرچ پارک سے نوبل انعام کے لئے نامزد ہونے والے پروفیسر سو سومو کیتاگاوا کی نگرانی میں کام کیا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سےخصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ سنہ 2010 میں جاپان میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کے بعد وہ چاہتے تو وہیں رہ سکتے تھے، لیکن جب عالیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا، تو قوم کی خدمت کے غرض سے انہوں نے عالیہ یونیورسٹی کو منتخب کیا، اگرچہ یہاں ریسرچ کے لئے اس طرح کی سہولیات موجود نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کو امریکہ میں بھی کام کرنے کا موقع مل چکا ہے۔لیکن وہ چاہتے ہیں کہ اپنے قوم کی رہنمائی کریں، یہی سوچ کر وہ عالیہ یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے۔2010 نومبر میں عالیہ یونیورسٹی سے منسلک ہونے کے بعد سے محدود ذرائع کے ساتھ ریسرچ کا کام جاری رکھا۔
انہوں نے بتایا کہ شروعات میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس کے باوجود انہوں نے اپنا کام جاری رکھا۔ان کے ماتحت میں پانچ ہونہار طالب علم ریسرچ کر رہے ہیں۔ہمارے ڈپارٹمنٹ کے اب 50 پیپرس بین الاقوامی میڈیا اداروں میں شائع ہو چکے ہیں۔ہمارا پہلا پیپر امریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہوا تھا، جسے میرے ایک شاگرد ڈاکٹر محمد فاروق نےلکھا تھا۔رائل سوسائٹی آف کیمسٹری لندن میں ہمارے ڈپارٹمنٹ کے 20 سے زائد پیپرس شائع ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ رائل سوسائٹی آف کیمسٹری لندن کے سب سے بڑے جرنل کیمکل کمیونیکیشن میں بھی ہمارے پیپر شائع ہو چکے ہیں، جو بہت بڑی بات ہے۔