اسدالدین اویسی کی سیاسی جماعت اے آئی ایم آئی ایم کی بنگال کی سیاست میں انٹری کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد حکمراں جماعت ترنمول کانگریس، کانگریس اور بائیں محاذ نے ایک ساتھ مل کر آواز بلند کی۔ دوسری طرف بی جے پی اس وقت سے اے آئی ایم آئی ایم کی بنگال کی سیاست میں انٹری کی خبروں کے باوجود خاموش ہے۔
خبروں کے مطابق اے آئی ایم آئی ایم پر ووٹ کاٹ کر عظیم اتحاد کو نقصان جبکہ بی جے پی فائدہ پہنچانے کا الزام ہے۔ حالانکہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی اس الزام کو مسترد کر چکے ہیں۔
مغربی بنگال اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اور ترجمان وسیم وقار کا کہنا ہے کہ یہ بات بالکل سچ ہے کہ ہماری پارٹی اگلے اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمانے کے لئے میدان میں اترے گی۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم کا صرف اور صرف ایک ہی مقصد ہے بی جے پی کو روکنا۔ اس کے لئے ہم کہیں بھی جا سکتے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی ترنمول کانگریس سے اتحاد کرنا چاہتی ہے۔ اس لئے ترنمول کانگریس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن اب تک ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ ممتا بنرجی ہی واحد قوت ہے جو بنگال میں بی جے پی کو روک سکتی ہیں، لیکن انہیں اس مرتبہ دوسروں کی مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں ممتا بنرجی تنہا بی جے پی کو روک نہیں پائی تھی، حس کے سبب انہیں 18سیٹز گنوانی پڑی تھی۔