تین فروری سے ریاست مغربی بنگال کے سکنڈری، ہائر سکنڈری اور کالج و یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کر دی گئی ہے۔ دو برسوں تک تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے طلباء کی تعلیمی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ خاص طور پر اردو میڈیم اسکولوں کے طلباء کی تعلیمی صلاحیت لاک ڈاؤن اور اس سے پیدا ہونے مشکلات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ Urdu Medium Students Facing Serious Problems
مالی پریشانیوں کی وجہ سے بہت سے طلباء کو اس دوران روزگار کے لیے چھوٹے موٹے کام بھی کرنے پڑے۔ مالی تنگی کی وجہ سے انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون نہ ہونے کی وجہ سے اردو میڈیم کے طلبہ آن لائن کلاسس کرنے سے قاصر رہے۔ پہلے سے اساتذہ کمی اور دیگر مسائل سے دو چار ریاست کے اردو میڈیم اسکولوں کو اب نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انگریزی میڈیم اسکولوں کی طرح آن لائن کلاسس بھی اردو میڈیم کے اسکولوں میں کامیابی سے نہیں ہو پائے۔ جس کہ وجہ سے ان طلبا کی تعلیمی صلاحیتوں پر بہت گہرا اثر پڑا ہے۔
تین فروری سے اسکول کھلنے کے بعد عنقریب ایک ماہ کے بعد مدھیامک بورڈ کے امتحانات بھی ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں اردو میڈیم اسکولوں کو ایک نئے چیلینج کا سامنا ہے۔
محمد جان ہائر سکنڈری اسکول کے ہیڈ ماسٹر محمد عالمگیر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دو برسوں میں سب زیادہ نقصان بچوں کا ہوا ہے۔ چونکہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے زیادہ طلباء کا تعلق غریب خاندان سے ہوتا ہے۔ لہذا لاک ڈاؤن کے دوران بہت سے لوگوں کا روزگار ختم ہو گیا اس کا اثر بچوں کی تعلیم پر پڑا، امتحانات کے فارم بھرنے کے لیے بہت سے بچوں کے پاس پیسے نہیں تھے۔ جس کی وجہ اس عمل کو مکمل کرنے میں اسکول انتظامیہ کو مہینوں لگ گئے۔'
انہوں نے بتایا کہ' دو برسوں تک اسکول بند ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیمی صلاحیت پر بہت گہرا اثر پڑا ہے۔ کچھ بچوں نے اپنے طور پر مطالعہ کیا، لیکن زیادہ تر بچے تعلیمی سرگرمیوں سے دور رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت بچے ایسے ہیں جو لکھنا بھول چکے ہیں۔ پہلے سے اساتذہ کی کمی سے ہم پریشان ہیں اور اب ایک ماہ کے بعد بورڈ کے امتحانات بھی ہوں گے ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں کہ بچے امتحانات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں، آج سے اسکول کھلے ہیں بچے اسکول آکر خوش ہیں۔'
ہوڑہ ہائی اسکول کے ہیڈماسٹر آفتاب عالم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دو برسوں سے تعلیمی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے سب سے بڑا نقصان بچوں کا ہوا ہے۔ تعلیمی معیار میں تنزلی آئی ہے۔ بچوں کی لکھنے پڑھنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ مالی پریشانیوں کی وجہ سے زیادہ تر بچے آن لائن کلاس نہیں کر پائے اور نہ ہی اسکول کے پاس بنیادی ڈھانچہ موجود ہے کہ تمام بچوں کے لیے آن لائن کلاسس کا اہتمام کر سکیں۔'
اسکول اب کھل چکے ہیں اساتذہ میں بھی جوش ہے کلاسس لینے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ آج پہلا دن تھا تمام بچے تو اسکول نہیں آئے تھے، لیکن آہنسہ آہستہ تمام بچے اسکول آنے لگیں گے۔ ان دو برسوں میں جو بچوں کا نقصان ہوا اس کی تلافی ممکن نہیں لگ رہی ہے۔'
مزید پڑھیں: