مغربی بنگال میں سماجی اداروں، سماجی کارکنان اور گارجین کی جانب سے تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں دوبارہ تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کے مطالبے Demands for Resumption of Educational Activities زور پکڑنے لگے ہیں۔اسی درمیان کانگریس کے سینئر رہنما ادھیر رنجن چودھری نے تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی دوبارہ بحالی پر ریاستی حکومت کی خاموشی پر جم کر تنقید کی۔
مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ حیرت کی بات ہے جب ریاست میں شراب خانوں کے سامنے بھیڑ Crowds in Front of Wine Shops لگتی ہے تو اس سے کورونا نہیں پھیلتا ہے۔
پارکوں میں بھیڑ ہوتی ہے اس سے بھی کورونا نہیں پھیلتا ہے۔ لیکن تعلیمی اداروں کو کھولنے سے بیماری پھیلنے لگے گی۔
کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کی قیادت والی مغربی بنگال کی موجودہ حکومت کی پالیسی اب عام لوگوں کے پریشانی کا سبب بننے لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی حکومت سے عام لوگ پریشان ہو گئے ہیں۔ ریاست میں صنعتی ترقی کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:India Coronavirus Update: بھارت میں کورونا کے تین لاکھ 47 ہزار سے زائد نئے کیسز
بےروزگاری عروج پر ہے۔ اب تعلیمی اداروں میں تالہ بندی یہ کہاں تک جائز ہے۔کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے دور میں تھوڑی احتیاط ضروری ہے لیکن آپ نے سب کچھ عام کر ہی دیا ہے تو سخت گائیڈ لائن کے نام پر لوگوں کو کیوں پریشان کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنا ضروری ہو گیا ہے۔ آن لائن کے ذریعہ پڑھائی نہیں ہو سکتی ہے۔ آن لائن پرائیوٹ اسکولوں کے لئے آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ ریاست میں تعلیمی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔
واضح رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے وکیل سایان سین کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کی تیاریوں کا جائزہ لینے کی ہدایت دی ہے۔