فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی جنہوں نے گزشتہ مہینے اپنی سیاسی جماعت تشکیل دی ہے، اس سے مغربی بنگال میں اپنی سیاسی زمین ہموار کرنے کی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کی کوششوں کو جھٹکا لگ سکتا ہے کیوںکہ عباس صدیقی کی نوتشکیل شدہ جماعت کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد کا حصہ بننے کے لئے بات چیت کررہی ہے اور یہ دونوں جماعتیں اویسی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
گزشتہ کئی سالوں سے اسدالدین اویسی کی پارٹی ریاست کے مسلم اکثرتی اضلاع میں اپنی پکڑ مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ بہار اسمبلی انتخابات میں کشن گنج جو بنگال سے متصل اضلاع میں ایم آئی ایم کی شاندار کامیابی کے بعد اویسی کے حامیوں کا حوصلہ بلند کردیا تھا۔کلکتہ ، شمالی دیناج پور، مالدہ،مرشدآباد ، جلپائی گوڑی اورندیا جیسے اضلاع میں ایم آئی ایم کے کارکنان سرگرم ہیں ۔تاہم ایم آئی ایم کی مشکل یہ ہے کہ اس کے پاس بنگال میں کوئی بڑا چہرہ نہیں ہے ۔اسی وجہ سے اسدالدین اویسی نے گزشتہ سال دسمبر میں اچانک فرفرہ شریف کا دورہ کرکے بنگال کی سیاست میں ابھرنے والے عباس صدیقی سے ملاقات کی اور ان کی قیادت میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔
شروع میں یہ قیاس آرائی تھی کہ عباس صدیقی نئی جماعت تشکیل دینے کے بجائے اویسی کی پارٹی کا چہرہ ہی بنیں گے مگر اس درمیان انہوں نے کانگریس اوربائیں محاذ کے ساتھ بات چیت شروع کی تو دونوں جماعتوں نے صاف کردیا کہ وہ اویسی کے ساتھ اتحاد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں اگر وہ اپنی جماعت تشکیل دیں گے تو ان کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔