نینی تال، اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاست کے سرکاری اسکولوں میں تعینات بھوجن ماتاؤں (سرکاری اسکولوں میں کھانا بنانے والی خواتین) کی طرف سے مختلف مطالبات کے سلسلے میں دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو چھ ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔Women cooks in government schools filed a petition in the High Court
اس معاملے کو اتراکھنڈ پرگتی شیل بھوجن ماتا سنگٹھن نے چیلنج کیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس منوج کمار تیواری کی سنگل بنچ میں ہوئی۔ درخواست گزار تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ بھوجن ماتائیں گزشتہ 18-19 برسوں سے سرکاری اسکولوں میں تعینات ہیں اور کھانا بنانے کے علاوہ صفائی، ایندھن اور لکڑی جمع کرنے کا کام بھی کرتی ہیں۔
یہی نہیں بلکہ ان سے الیکشن اور دیگر مواقع پر بھی کام کرایا جاتا ہے۔ کورونا جیسی وبا کے دوران بھی انہوں نے کووڈ سینٹرز میں کام کیا۔ اس کے باوجود حکومت انہیں کم از کم اجرت ادا نہیں کر رہی۔ کورونا کے دوران انہیں کام کرنے کے صرف 2000 روپے کی ادائیگی کی گئی۔