اردو

urdu

ETV Bharat / state

Communal Tension in Uttarkashi اترکاشی میں نہیں ہوگی مہا پنچایت، ہائی کورٹ نے کہا امن و امان برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری

اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع کے پرولا میں لو جہاد کے خلاف مجوزہ مہا پنچایت اور مسلمانوں کے اخراج پر جاری تنازعہ کے دوران اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان برقرار رہے۔

Communal Tension in Purola
Communal Tension in Purola

By

Published : Jun 15, 2023, 3:13 PM IST

اترکاشی:اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے کے درمیان، اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ریاست کے تمام حصوں میں امن و امان برقرار رہے اور کسی بھی شخص کی جان یا مال کا نقصان نہ ہو۔ چیف جسٹس وپن سنگھی اور راکیش تھپلیال پر مشتمل بنچ نے 'ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس' نامی ایک تنظیم کی طرف سے دائر کی گئی پی آئی ایل میں نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ جس میں پرولا میں ہندوتوا گروپوں کی طرف سے اعلان کردہ 'مہاپنچایت' کو روکنے اور ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت مانگی گئی ہے۔ جنہوں نے علاقے کے مسلمانوں کو نقل مکانی کا الٹی میٹم جاری کیا ہے۔

سماعت کے دوران، اتراکھنڈ کے ایڈووکیٹ جنرل نے بنچ کو مطلع کیا کہ ریاست کی مداخلت پر 'مہا پنچایت' کو ختم کردیا گیا ہے۔ یہ بیان ریکارڈ کرتے ہوئے بنچ نے ریاست کو ہدایت دی کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے۔ بنچ نے عرضی گزار، اور دیگر تمام متعلقہ افراد کو بھی ہدایت دی کہ وہ اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بحث سے اجتناب کریں تاکہ صورتحال کو معمول پر لایا جا سکے۔ ایڈووکیٹ شاہ رخ عالم نے چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال پر مشتمل ہائی کورٹ کی بنچ کے سامنے سپریم کورٹ کے 2022 کے حکم کا حوالہ دیا جس میں اتراکھنڈ پولیس کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کے معاملات میں از خود نوٹس لیتے ہوئے فرسٹ ایف آئی آر درج کرے۔ شکایت میں وشو ہندو پریشد کی طرف سے بھیجے گئے ایک خط کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں 20 جون کو ہائی وے کو بلاک کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

اس خط کے مطابق اگر ریاست کے بعض علاقوں میں رہنے والے مسلمان اپنے گھر نہیں چھوڑتے ہیں تو ہائی وے جام کیا جائے گا۔ عالم نے اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ نہ صرف ہندوتوا گروپوں کی طرف سے منعقد کی جانے والی 'مہا پنچایت' بلکہ 18 جون کو مسلم مذہبی رہنماؤں کی طرف سے منعقد کی جانے والی 'مہا پنچایت' بھی تشدد کا باعث بنے گی۔ ایڈووکیٹ جنرل ایس این بابولکر نے تاہم بنچ کو مطلع کیا کہ 'مہا پنچایت' کو ختم کر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ انتظامیہ نے علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو اجاگر کیا۔

چیف جسٹس نے کہا، "آپ کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ امن و امان خراب نہ ہو،" چیف جسٹس سانگھی نے اعلیٰ انتظامیہ کو ہدایت کی۔ تاہم، بنچ نے وشو ہندو پریشد کے خط پر دستخط کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹس کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی ہدایت دینے پر اپنی رضامندی ظاہر کی، "پولیس کو فیصلہ کرنے دیں کہ آیا کوئی قابل جرم ہے۔ آپ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 156(3) کے تحت مجسٹریٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔"

عالم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسلم تاجروں کو پرولا ٹاؤن میں اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے، جو کہ فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے کے بعد بند کر دی گئی تھیں۔ بنچ نے جواب دہندگان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اور ریاست کو تین ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ سوشل میڈیا الزامات اور جوابی الزامات سے بھڑک اٹھے۔ یا ٹیلی ویژن یا سوشل میڈیا پر بحث ہو۔ "درخواست گزار، اس کے ساتھی اور دیگر تمام متعلقہ افراد صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے سوشل میڈیا کے مباحثوں میں حصہ لینے سے گریز کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details