کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے لوگ نئے نئے طریقے ایجاد کر رہے ہیں۔ ماحولیات کے لیے کام کرنے والی ہریلا سوسائٹی نے پیرابیگنی ریز (دھوپ کی روشنی) کے ذریعے سینی ٹائز کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ دراصل سورج کی روشنی کے اسپکٹرم کا ایک حصہ یووی کہلاتا ہے۔ اس یو وی کے سی حصے میں جب کوئی بھی جراسیم یا وائرس آتے ہیں تو پوری طرح ختم ہو جاتے ہیں۔ کورونا وائرس بھی اس کے سامنے آنے پر پوری طرح ختم ہو جاتا ہے۔
دھوپ کی روشنی کا سینیٹائزیشن کے لیے استعمال - harela socity helped
ریاست اتراکھنڈ کے ضلع پتھورا گڑھ میں ہریلا سوسائٹی نے کورونا انفیکشن کو روکنے کے لیے پرپل کیوب تیار کیا ہے۔ جس کے استعمال سے کسی بھی چیز کو آسانی سے سینیٹائز کیا جا سکتا ہے۔
بجلی سے چلنے والے اس پرپل کیوب کی مدد سے ہسپتال کے ساتھ ماسک، گلبز اور پی پی آئی کو سینٹائز کر پھر سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران پرپل کیوب کو بنانے کے لیے ضروری سامان ملنا کافی مشکل تھا۔ ایسے میں ہریلا سوسائٹی نے پورانی آر او مشین اور یووی ٹیوب کی مدد سے اسے تیار کیا ہے۔
چین اور یوروپ کے کئی ممالک سینیٹائز کے لیے اس تکنیکی کا استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن بھارت میں فی الحال اس کا استعمال نہیں ہو رہا ہے۔ جس تیزی سے ملک میں کورونا کے معاملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں ضروری میڈیلکل الات کی بھی قلت ہو سکتی ہے۔ اس کے مدے نظر یہ تکنیکی کافی کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔