اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں اتوار کو گلیشیئر ٹوٹنے سے ہوئی تباہی میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لئے آفات سے بچاؤ کے ریاستی دستے (ایس ڈی آر ایف) سمیت ملک کی مختلف ایجنسیاں جدید تکنیک کی مدد سے بلاک ٹنل کی جیوگرافیکل اسکریننگ کر رہی ہیں۔ اس کام کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹروں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
ایس ڈی آر ایف کی ڈی آئی جی ریدویم اگروال نے بتایا کہ اس تکنیک میں ڈرون اور ہیلی کاپٹر کے ذریعہ بلاک ٹنل کا جیو سرجیکل اسکریننگ کرائی جارہی ہے۔ جس میں رپورٹ سینسنگ کے ذریعہ ٹنل کی جیوگرافیکل میپنگ کر کے، ٹنل کے اندر ملبے کی صورت حال کے علاوہ اور بھی کئی قسم کی معلومات واضح ہو پائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ تھرمل اسکیننگ یا پھر لیزر اسکیننگ کے ذریعہ تپوون میں بلاک ٹنل کے اندر پھنسے ملازمین کی بھی کچھ معلومات ایس ڈی آر ایف کو مل پائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں کئی تکنیکوں کے ذریعہ چمولی تپوون ٹنل کے اندر پہنچنے کا کام کیا جا رہا ہے تو وہیں ڈاٹا کلیکشن کے لئے ڈرون اور ہیلی کاپٹر کی مدد سے کئی ایجنسیوں کو الگ الگ تکنیکوں کے ذریعہ سے اندر کی معلومات حاصل کرنے کی زمہ داری دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال میں سائنس داں نقشہ سازی کے ذریعہ حاصل ڈیجیٹل پیغامات کو پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اتراکھنڈ تعمیرات عاملہ کے محکمے (پی ڈبلیو ڈی) کے جائے وقوع پر موجود ایک سینئر انجینئر نے بتایا کہ جب بھی کسی جگہ پر ٹنل بنائی جاتی ہے تو رموٹ سینسنگ کے ذریعہ وہاں کی جیوگرافیکل میپنگ کی جاتی ہے۔ جس سے زمین کے اندر کے جغرافیائی ڈھانچے سے متعلق ڈاٹا مہیا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ،زمین کے اندر کی صورت حال کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے کے لئے ڈرون سے جیو میپنگ کے ذریعہ زیادہ معلومات ملتی ہیں۔