نئی دہلی: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے گذشتہ روز اتراکھنڈ کے پنت نگر میں واقع گووند بلبھ پنت یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی کے 35ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی اور اس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ گووند بلبھ پنت یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹکنالوجی کا قیام ملک میں زرعی تعلیم کو فروغ دینے اور زرعی شعبے کی ترقی کے لیے کیا گیا تھا۔ اپنے قیام سے لے کر اب تک یہ یونیورسٹی، زرعی تعلیم، تحقیق اور ترقی کا مرکز بن گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ 11000 ایکڑ رقبے پر پھیلی یہ یونیورسٹی دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر نارمن بورلاگ نے پنت نگر یونیورسٹی کو ’سبز انقلاب کا پیش خیمہ‘ قرار دیا تھا ۔ اس یونیورسٹی میں نارمن بورلاگ کی تیار کردہ میکسیکو کی گندم کی مختلف اقسام کا تجربہ کیا گیا۔ اس یونیورسٹی نے سبز انقلاب کی کامیابی میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ زرعی شعبے سے وابستہ ہر شخص ’پنت نگر بیجوں‘ کے بارے میں جانتا ہے۔ پنت نگر یونیورسٹی میں تیار کردہ بیجوں کا استعمال ملک بھر کے کسان فصل کے معیار اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پنت نگر یونیورسٹی، ملک کے زرعی شعبے کی ترقی میں اہم قائدانہ کردار ادا کرتی رہے گی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ زرعی ترقی کے لیے زراعت کے شعبے میں ہونے والی تحقیق کو کسانوں تک پہنچانا ضروری ہے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یہ یونیورسٹی مختلف موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنے والی ٹیکنالوجیز کے ذریعے دیہی برادری کی مدد کر رہی ہے۔ صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی نظام کو عالمی سطح پر ہونے والی تکنیکی، اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو صنعت کے تقاضوں اور ضروریات کے لیے تیار گریجویٹس تیار کرنے چاہئیں جوخود روزگار پیدا کر سکیں اور ٹیکنالوجی سے چلنے والی دنیا میں مقابلہ آرائی کر سکیں۔