اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہرادون کے مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلہ پر پابندی

دہرادون میں تقریباً 150 مندروں کے باہر ایک بینر لگا ہوا نظر آرہا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ 'یہ جگہ ہندوؤں کا ایک مقدس مقام ہے۔ اس میں غیر ہندوؤں کا داخلہ ممنوع ہے۔' یہ فرمان ہندو یووا واہنی نے جاری کیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں ہندو یووا واہنی کے جنرل سکریٹری جیتو رندھاوا کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

دہرادون کے مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلہ پر پابندی
دہرادون کے مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلہ پر پابندی

By

Published : Mar 22, 2021, 11:18 AM IST

اگر آپ مندروں میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے انسان بننا کافی نہیں ہے بلکہ ہندو بننا بھی ضروری ہے۔ آج کے دور میں اگرچہ آپ ان مضحکہ خیز باتوں کو سننے کے بعد چونک جاتے ہیں، لیکن دہرادون کے مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی والے پوسٹر کچھ ایسا ہی کہہ رہے ہیں۔

یہ فرمان ہندو یووا واہنی نے جاری کیا ہے۔ صرف یہی نہیں، اس پیغام کے ساتھ دہرادون کے تقریباً 150 مندروں میں بینر پوسٹر بھی لگائے گئے ہیں۔ جس میں 'یہ جگہ ہندوؤں کا ایک مقدس مقام ہے، اس میں غیر ہندوؤں کا داخلہ ممنوع ہے'۔ پولیس نے اس معاملے میں ہندو یووا واہنی ریاستی جنرل سکریٹری جیتو رندھاوا کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

دہرادون کے مندروں میں غیر ہندوؤں کے داخلہ پر پابندی

ہندو یووا واہنی نے یہ بینرز دہرادون کے تمام مندروں میں رکھے ہیں۔ تاکہ غیر ہندو افراد کو مندروں میں جانے کی اجازت نہ ہو۔ جس کے بعد تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔ معاملے کی سنگینی کے پیش نظر پولیس انتظامیہ نے مندروں کے باہر بینر والے پوسٹروں کو فوری طور پر ہٹانا شروع کردیا ہے۔

ہندو یووا واہنی کے ریاستی صدر گووند ہندوستانی نے کہا کہ مندروں میں تخریب کاری، چھیڑ چھاڑ سمیت ایسے کئی واقعات ملک کے تمام حصوں سے سننے کو ملتے ہیں۔ اس کے پیش نظر ہندو یووا واہنی پردیش سنگھٹن نے فیصلہ کیا ہے کہ دارالحکومت دہرادون کے سبھی مندروں میں پہلے بینرز لگائے جائیں۔ ہندوستانی نے کہا کہ جن مندروں کے باہر یہ بینرز لگائے گئے ہیں وہ بینر نہیں ہیں، بلکہ علمائے دین کے لئے یہ اشارہ ہے کہ مندروں میں غیر ہندوؤں کا داخلہ ممنوع ہے۔

پولیس تھانہ انچارج ایس ایس نیگی نے بتایا کہ بینر پر لکھے ہوئے موبائل ہولڈر کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔ یہ موبائل نمبر جیتو رندھاوا کا نکلا، جو ہندو یووا واہنی کا ریاستی جنرل سکریٹری ہے۔ جس کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکانے پر تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

گووند ہندوستانی نے کہا کہ یہ بینر تمام غیر ہندوؤں کے لئے ایک پیغام ہے۔ یہ کوئی پکنک جگہ نہیں ہے کہ یہاں آکر وہ تخریب کاری کرے گا۔ لہٰذا سلامتی کے پیش نظر ہندو یووا واہنی نے ایسا قدم اٹھایا ہے۔ ابھی یہ بینرز ضلع دہرادون کے تقریباً 150 مندروں میں لگائے گئے ہیں۔ اس کے بعد ریاست کے پہاڑی علاقوں میں ایسے بینرز لگائے جائیں گے۔ صرف یہی نہیں ریاست بھر میں ہزاروں بینرز لگائے جائیں گے، فی الھال یہ مہم دارالحکومت دہرادون سے شروع کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ڈوئی والا ، وکاس نگر ، دہرادون ، رشی کیش اور دیگر علاقوں کے مندروں میں بینرز لگائے گئے ہیں۔ اس کے بعد ریاست کے پہاڑی علاقوں میں جلد ہی بینرز لگانے کا منصوبہ ہے۔ مندر ایک عوامی ملکیت ہے، ایسی صورتحال میں یہ ہندو معاشرے کا حق ہے کہ وہ اس طرح کے بینر والے پوسٹر لگاسکتے ہیں۔ تاکہ جہادیوں اور مذہبی لوگوں کو مندر میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔ یہ ہندو معاشرے کے لئے اچھا کام ہے۔ لہٰذا اس کے لئے حکام سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

مندروں میں بینرز لگائے جانے کی اطلاع کے بعد پولیس انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔ عجلت میں پولیس ٹیموں نے مندروں کے باہر سے بینر والے پوسٹر ہٹانا شروع کردیئے۔ تاکہ بینر پوسٹر کے بارے میں احتجاج شروع نہ ہو۔ مجموعی طور پر ہندو یووا واہنی کے ریاستی صدر نے واضح کیا ہے کہ وہ نہ صرف دہرادون بلکہ ریاست کے پہاڑی علاقوں میں بھی بینرز لگائیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details