اردو

urdu

ETV Bharat / state

Communal Tension In Uttarakhand اتراکھنڈ میں مسلمان نامساعد حالات سے دوچار، نقل مکانی پر مجبور

ریاست اتراکھنڈ میں گزشتہ چند روز سے ہندو شدت پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول تیار کیا جارہا ہے۔ اس دوران ہندو شدت پسندوں کی جانب سے مبینہ لوجہاد کے پروپیگنڈہ کے ذریعہ کئی مسلم تاجروں کی دکانوں پر حملہ کیا گیا۔ وہیں نامساعد حالات کو دیکھتے ہوئے کئی مسلم خاندانوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے. Mob attacks muslim shop in Purola

اتراکھنڈ میں مسلمان نامساعد حالات سے دوچار
اتراکھنڈ میں مسلمان نامساعد حالات سے دوچار

By

Published : Jun 12, 2023, 10:46 AM IST

Updated : Jun 12, 2023, 11:39 AM IST

اتراکھنڈ میں مسلمان نامساعد حالات سے دوچار

اتراکھنڈ: ریاست اتراکھنڈ کے کاشی ضلع سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی خبریں آرہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ماحول اس حد تک خراب ہو گیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے لوگ اپنے کاروبار سمیٹ کر نقل مکانی کر نے پر مجبور ہیں۔ بہت سے مسلم خاندان پروک علاقہ چھوڑ چکے ہیں حالانکہ پولیس انتظامیہ اس کی تردید کر رہی ہے اور نقل مکانی کی خبروں کو مسلسل مسترد کر رہی ہے۔ اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع کے پورولا قصبے میں فرقہ وارانہ کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ہندو شدت پسندوں کے ہجوم نے ایک مسلم دکاندار پر حملہ کر دیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے، جس میں دائیں بازو کے کارکنان کا ایک گروپ جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک مبینہ مسلم دکاندار کے بند دروازے پر لاٹھیوں سے حملہ کر رہا ہے۔

وہیں خبر رساں ایجنسی کے مطابق مقامی تاجر شکیل نے اپنا 42 سالہ کاروبار چھوڑ کر دہرادون میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پرولا میں بگڑتے ماحول کی وجہ سے انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ شکیل کا کہنا ہے کہ ان کے والد 42 سال قبل یہاں آئے تھے اور کپڑوں کی تجارت کرتے تھے۔ تقریباً 15 سال پہلے انہوں نے پرولا میں کپڑے کی دکان کھولی۔ لیکن اب بگڑتے ہوئے حالات کی وجہ سے وہ دہرادون شفٹ ہو رہے ہیں۔ شکیل نے بتایا کہ کرن پور میں ان کی دکان ہے۔ ان کے بھائی کا وہاں پہلے سے میڈیکل اسٹور ہے۔ رپورٹ کے مطابق پرولا میں 8 تاجروں نے اپنی دکانیں چھوڑ دی ہیں، جب کہ یمنا وادی میں اپنی دکانیں چھوڑنے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 12 ہو گئی ہے، جب سے ماحول خراب ہوا ہے، مسلم تاجر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس کشیدگی کی وجہ سے بی جے پی رہنما اور کارکن بھی بچ نہیں سکے۔ اترکاشی سے بی جے پی اقلیتی سیل کے ضلعی سربراہ محمد زاہد بھی بدھ کو اپنے خاندان کے ساتھ پرولا سے روانہ ہوئے۔ زاہد کا کہنا ہے کہ وہ تین سال قبل بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور وہ 25 سال سے یہاں رہ رہے تھے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی رہنما علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب حکمران جماعت کے رہنما یہاں محفوظ نہیں تو وہ یہاں کیسے محفوظ رہیں گے۔ ان لوگوں کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں تو عام لوگوں کا کیا بنے گا۔

مزید پڑھیں:۔Muslim Personal Law Board اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی پر مسلم پرسنل لا بورڈ سے جواب طلب کیا

واضح رہے کہ 26 مئی کو عبید اور جتیندر سینی کو مقامی لوگوں نے ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ پکڑ لیا۔ لوگوں نے الزام لگایا کہ وہ لڑکی کو بھگانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اہل علاقہ نے دونوں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ دونوں لڑکے نجیب آباد کے رہائشی ہیں اور گدے کی دکان پر کام کرتے تھے۔ جس کے بعد شدت پسند ہندو تنظیموں نے اس مسئلہ کو مبینہ لو جہاد کا رُخ دے دیا اور مسلم تاجروں کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

Last Updated : Jun 12, 2023, 11:39 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details