83 سال بعد 2021 میں 11 سالوں میں آیا کمبھ تہوار تاریخ میں پہلی بار وقت سے بہت پہلے مکمل کرایا جا سکتا ہے، حالانکہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت 30 اپریل تک کمبھ کو مکمل کرانے کی بات کر رہے ہیں لیکن اتراکھنڈ میں جس طرح کے حالات بنے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے حکومت کمبھ کو وقت سے پہلے ہی مکمل کرانے کا فیصلہ لے سکتی ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو تاریخ میں یہ پہلی بار ہوگا کہ 12 سال بعد ہونے والا کمبھ وقت سے بہت پہلے ہی ختم ہو جائے گا۔ اس سے پہلے ہی کورونا کو دیکھتے ہوئے پانچ ماہ چلنے والے کمبھ کو ایک مہینے تک محدود کر دیا گیا ہے۔ تاریخ میں یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ کمبھ کو ایک ماہ کا کر دیا گیا ہو۔
ریاست میں کورونا کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ حکومت جلد ہی بڑا فیصلہ لے سکتی ہے۔ اتراکھنڈ میں کورونا انفیکشن بے حد تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے۔ کمبھ کے باعث کورونا انفیکشن کے حالاب مزید خراب ہونے کے امکان سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ تین دنوں میں اتراکھنڈ میں ہر روز 1900 سے زیادہ افراد کورونا مثبت ہو رہے ہیں۔ پانچ دنوں میں اتراکھنڈ میں 8 ہزار 765 افراد مثبت پائے گئے ہیں جبکہ پانچ دن میں 50 کورونا مثبت مریضوں نے دم توڑا ہے۔
اتراکھنڈ میں گزشتہ پانچ دنوں کے حالات
- 11 اپریل۔ مثبت معاملے۔ 1333، اموات۔ 8
- 12 اپریل۔ مثبت معاملے۔ 1334، اموات۔ 8
- 13 اپریل۔ مثبت معاملے۔ 1925، اموات۔ 13
- 14 اپریل۔ مثبت معاملے۔ 1953، اموات۔ 13
- 15 اپریل۔ مثبت معاملے۔ 2220، اموات۔ 9
سنتوں کے درمیان پھیلا کورونا وائرس
صرف ہریدوار کی بات کریں تو گزشتہ پانچ دنوں میں کورونا وائرس کے 2 ہزار 526 معاملے سامنے آئے ہیں، یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ شاہی اسنان کے بعد ان اعداو شمار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ نرنجن اکھاڑے کے سچن مہنت رویندر پوری سمیت اکھاڑے کے 17 سنت کورونا مثبت پائے گئے ہیں، وہیں اس اکھاڑے سے ملحق مہنت نریندر گری جو اکھاڑے پریشد کے صدر بھی ہیں، گیارہ اپریل سے ہی کورونا کے باعث بیمار ہیں اور ان کا اسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ ہی کئی اور اکھاڑے سے جڑے سنت بھی کورونا سے متاثر ہیں۔ اب تک 60 سے زیادہ سنت کورونا مثبت ہو چکے ہیں۔ کئی سنت اور عقیدتمند بیمار بھی ہیں۔ ہریدوار سی ایم او ڈاکٹر ایس کے جھا نے اس بات کا انکشاف کیا ہے۔
مہامنڈلیشور کی موت سے سنت سماج فکرمند
دہرادون واقع ایک نجی اسپتال میں اکھل بھارتیہ سری پنچ نروان اکھاڑے کے مہامنڈلیشور کپل دیواس (65) کی موت کے بعد سنتوں کے درمیان بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔ مہامنڈلیشور کووڈ جانچ میں مثبت پائے گئے تھے۔ ان کو سانس لینے میں پریشانی اور بخار کی شکایت تھی۔ سری پنچ نروانی اکھاڑے کے مہامنڈلیشور کپل دیو داس کی موت سے بیراگی سنت سماج سمیت پورا سنت سماج صدمے میں ہیں۔
اس حادثے کے فوراً بعد پنچایتی اکھاڑا سری نرجنی اور ان کے مددگار آنند اکھاڑا نے 17 اپریل کو کمبھ میلا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ نرنجن اکھاڑے کے سادھو سنتوں کے خیمے 17 اپریل کو خالی کر دئے جائیں گے۔
نرنجن اکھاڑے کے مہامنڈلیشور کولاشاند گری نے کہا کہ ''کورونا کے معاملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کی گائیڈ لائن کافی اہم ہے۔ کمبھ میں کافی بھیڑ ہے، اس کے مد نظر نرنجن اور آنند اکھاڑے کے مہامنڈلیشور اور مہنتوں نے فیصلہ لیا ہے کہ 17 تاریخ کو وہ اپنے خیمے ہٹا دیں گے۔ 17 تاریخ کے بعد ان کے اکھاڑے میں کوئی بھی بڑا پروگرام منعقد نہیں کیا جائے گا، جو سادھو سنت باہر سے آئے ہیں، وہ واپس چلے جائیں گے۔ جو ہریدوار کے سادھو سنت ہیں، وہ اپنے اکھاڑے میں واپس آجائیں گے۔'' انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے باعث اب حالات معقول نہیں ہیں۔ اس وجہ سے انہوں نے یہ فیصلہ لیا ہے۔
نرنجن اکھاڑے کے سکریٹری مہنت رویندرپوری نے کہا کہ ''نرنجن اکھاڑے کے ذریعہ کمبھ کے اختتام کا فیصلہ اس لئے لیا گیا ہے، کیونکہ ہریدوار میں کورونا کا قہر بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے باعث 27 اپریل کو اسنان میں ان کے اکھاڑے سے 15 سے 20 سادھو سنت ہی اسنان کریں گے۔ اس کے لئے ان کے ذریعے اکھاڑے کے تمام سادھو سنتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ سبھی اب ہریدوار کو خالی کر دیں اور اپنے گھر چلے جائیں، اس میں سبھی کی حفاظت ہے۔''
کمبھ کے اختتام کے متعلق اکھاڑے میں جھگڑے
دوسری جانب نرنجن اکھاڑے کی جانب سے کمبھ کے اختتام کے اعلان سے بیراگی سنت ناراض ہو گئے ہیں۔ نروانی اور دگمبر اکھاڑوں نے نرنجنی اور آنند اکھاڑے کے سنتوں سے معافی مانگنے کو کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میلہ کے اختتام کرنے کا حق صرف وزیر اعلیٰ اور میلہ انتظامیہ کا ہے۔ ایسے میں اعلان کرنے والے سنت اگر معافی نہیں مانگتے تو وہ اکھاڑا پریشد کے ساتھ نہیں رہ سکتے ہیں۔ ان کا میلہ جاری رہے گا اور 27 اپریل کو سبھی بیراگی سنت شاہی اسنان کریں گے۔
اس کے علاوہ بڑا اوداسین اکھاڑا بھی بغیر تمام لوگوں کی رائے لئے اس طرح کمبھ کے اختتام کےفیـصلے کی حمایت میں نہیں ہے۔ اکھاڑے کے مہنت مہیشور داس کا کہنا ہے کہ کسی سے بھی صلاح لئے بغیر ایسے فیصلے لینا قبول نہیں ہے۔