تیرہ برس کی آستھا ٹھاکر، طلبا کے گروپ کی سربراہ ہیں۔ وہ اس مہم کے ذریعے پیچواڈون علاقے کو پلاسٹک سے پاک بنانا چاہتی ہیں۔
ویڈیو : طالبہ کی انوکھی پیش رفت آستھا کو امید ہے کہ ایک دن اس کی 'پلاسٹک سے پاک بھارت مہم' کامیاب ہوگی۔
سوچھ بھارت مشن کے تحت ملک کے باشندے ایک دوسرے کو ماحولیات کے تحفظ سے آگاہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
معصوم ہاتھ ۔۔۔۔۔۔۔ مستقبل کو بہتر اور پرسکون بنانے میں مصروف تیرہ سالہ آستھا ٹھاکر نے اپنے علاقے کو پلاسٹک سے پاک بنانے کا عزم مصمم کیا ہے۔ آستھا، تولی گاؤں کی رہنے والی ہے، جو دہرادون سے 80 کلومیٹر دور واقع ہے۔
پلاسٹک کا استعمال ماحولیات کے لیے سخت خطرے کا باعث بن گیا ہے آستھا نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ 'نو پلاسٹک' مہم کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ جاری رکھا ہے۔ وہ اسکول سے واپس آنے کے بعد قرب و جوار کی تمام دکانوں میں کاغذ کے تھیلے بنا کر تقسیم کرتی ہیں تاکہ پلاسٹک کا استعمال کم ہوسکے۔
طلبا نے اس انوکھی پیش رفت کے بارے میں کہا کہ 'زیادہ سے زیادہ لوگ ان کاغز کی تھیلیوں کا استعمال کریں۔ اپنی روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم کریں اور ماحولیات کو محفوظ رکھیں۔'
گروپ اسپریٹ : آستھا کو اپنے دوستوں کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ - بچے کاغذ کے تھیلے تقسیم کرتے ہیں
آستھا کے مطابق 'وہ وزیر اعظم مودی کے سوچھ بھارت مشن سے متاثر ہوئیں ، جس نے اپنے نانا کی مدد سے اپنے گھر کو پلاسٹک فری بنانا شروع کیا۔ وہ اپنے نانا کی دکان پر بیٹھ کر کاغذ کے بیگ بناتی اور گاؤں والوں میں بانٹ دیتی ہیں'۔
آستھا نے اس کام کے لئے 5 سے 14 سال کی عمر کے 28 اسکولز کے طلبا کی ایک بال پنچایت بنائی ہے۔ اس گروپ کے ممبران کاغذ کے تھیلے بنا کر تقسیم کر رہے ہیں ساتھ ہی گاؤں کے ہر فرد کو پلاسٹک کے نقصانات سے آگاہ بھی کرا رہے ہیں۔
تیرہ سالہ آستھا ٹھاکر روزانہ اسکول جاتی ہیں جو تولی گاؤں سے 20 کلومیٹر دور ہے۔ اسکول سے واپس آنے کے بعد آستھا بال پنچایت کے ممبروں کے ساتھ مل کر پلاسٹک فری زون بنانے کی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ وہ پچھلے ایک برس سے اپنے مقصد کو فروغ دے رہے ہیں۔
کاغذ کے تھیلے بنانا ایک فن کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بڑا کاروبار بھی بن سکتا ہے۔ - کوششوں کو تعاون مل رہا ہے
آستھا اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے غیر سرکاری تنظیموں کی ایک بڑی تعداد ان کی مدد کرنے کے لئے آگے آئی ہیں۔
صرف یہی نہیں آستھا کا کہنا ہے کہ 'معاشرے میں ہر فرد کو ماحولیات کے تحفظ کے بارے میں آگاہ اور محتاط رہنا ہوگا اور ہماری زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا پڑے گا۔ وہ کہتی ہیں کہ اگرچہ ابھی ان کی مہم چھوٹے پیمانے پر چل رہی ہے ، لیکن جلد یا بدیر وہ لوگوں کو ماحولیات کے تحفظ سے آگاہ کر کے اپنا اثر مرتب کرسکیں گی۔
- آستھا اپنے گھر سے متاثر ہوئی
پہلے یہ مہم صرف اس کے گھر سے شروع کی گئی تھی۔ اس کے دادا امر سنگھ ٹھاکر شروع ہی سے ان کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ ٹھاکر نے اپنی دکان پر آنے والے تمام صارفین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پلاسٹک کی مصنوعات کا استعمال نہ کریں۔ وہ خود بھی اپنی دکان اور اس سے ملحقہ علاقوں سے بیکار پلاسٹک جمع کرنے میں مصروف رہتا ہے۔
آستھا کا کہنا ہے کہ کاغذ کے تھیلے استعمال کرنے سے ماحولیات کا تحفظ ممکن ہے ان کا کہنا ہے کہ پورے علاقے کو آبپاشی کے لئے پانی کی قلت کا سامنا ہے ، اور ایسی صورتحال میں پلاسٹک کو زمین میں ٹھکانے لگانے سے مٹی کی زرخیزی میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
آستھا، اپنے ساتھیوں کے ساتھ کاغذ کے تھیلے بنانے میں مصروف مزید پڑھیں : بے کار پلاسٹک کے ذریعے سب سے بڑا چرخا بنانے کا کارنامہ
آستھا کے والد گوپال ٹھاکر کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ یہ مہم چھوٹے سے گاؤں میں شروع کی گئی ہے، لیکن یہ بچت پنچایت کے توسط سے ملک کے مختلف حصوں میں نقل کی جاسکتی ہے، تاکہ لوگوں کو ماحولیات کے تحفظ کے بارے میں آگاہی ہوسکے۔'
آستھا ٹھاکر اپنے اطراف شجر کاری بھی کرتی ہیں۔ - ایک کوشش بہتر مستقبل کی سمت
چاہے یہ کوشش کتنی ہی چھوٹی ہو، لیکن یہ ایک بڑے انقلاب کا آغاز ہے۔ بھارت کو پلاسٹک سے پاک بنانے کے لئے ایک بڑے اور ملک گیر انقلاب کی ضرورت ہے۔ 'ٹیم آستھا' کی کاوشیں چھوٹی ہیں ، لیکن مناسب رہنمائی کے ساتھ اس میں ملک گیر مہم بننے کی صلاحیت ہے-