نینی تال (اتراکھنڈ): اتراکھنڈ کے نینیتال ضلع میں ایک خاتون نے اپنی بھتیجی کے ماں باپ پر نابالغ بچی کا جبراً تبدیلی مذہب کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ خاتون کی شکایت پر پولیس نے بچی کے والدین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ دراصل یہ معاملہ نینیتال ضلع کے تلہ تال تھانہ علاقہ کا ہے۔ پولیس نے دونوں ملزمان کے خلاف تھانہ تلہ تال میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ نابالغ کی ماں اور سوتیلے باپ کے خلاف تبدیلی مذہب ایکٹ 2018 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ نینی تال کی رہائشی ایک خاتون نے الزام لگایا کہ اس کی بھتیجی کا مذہب اس کی ماں اور اس کے سوتیلے باپ زبردستی تبدیل کروا رہے ہیں۔
خاتون نے اپنی بھتیجی کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ بچی کو ممنوعہ گوشت بھی کھلایا جا رہا تھا۔ نابالغ نے اپنی پھوپھی اس اس معاملے کی شکایت کی، جس کے بعد نابالغ کی پھوپھی نے نینی تال کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو خط لکھ کر معاملے میں کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے پھوپھی کے شکایتی خط کی بنیاد پر لڑکی کی والدہ اور سوتیلے باپ کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
پولیس کو دیے گئے شکایتی خط میں بچی کی پھوپھی نے بتایا کہ اس کے بھائی کا سال 2020 میں انتقال ہو گیا تھا جس کے بعد اس کے بھائی کی بیوی یعنی بھابی یہ کہہ کر مرادآباد چلی گئی کہ وہ اپنے ماموں کے گھر جارہی ہے۔ بھائی کی موت کے کچھ دن بعد جب خاتون نے اپنی بھابھی اور بھانجی سے بات کرنا چاہی تو اسے معلوم ہوا کہ اس نے کسی دوسرے شخص سے دوبارہ شادی کر لی ہے، جو ان دنوں ہلدوانی کے گولاپار علاقے میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے۔
بچی کی ماں کی مسلم شخص سے شادی