دہرادون: دارالحکومت دہرادون میں ای سی روڈ پر واقع تاریخی کابل ہاؤس میں کسٹوڈین جائیداد(دشمن کی جائیداد) کے خلاف بے دخلی کی کاروائی کی گئی۔ انتظامیہ کی ٹیم نے 16 خاندانوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان کے ٹھکانوں سے سامان نکال دیا، جس کے باعث لوگوں میں شدید غم و غصہ دیکھا گیا۔ انہوں نے حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ واضح رہے کہ یہ عمارت ای سی روڈ پر 19 بیگھہ اراضی پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کی تخمینہ قیمت 400 کروڑ روپے سے زیادہ بتائی جارہی ہے۔
دراصل جمعرات کی صبح اے ڈی ایم کی موجودگی میں بھاری پولیس فورس کے ساتھ ٹیم کارکنوں کے ساتھ کابل ہاؤس پہنچی۔ یہاں پر 16 ناجائز قابضین کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان کے گھروں سے سامان نکال دیا گیا۔ اس دوران پوجا کا گھر جو تقریباً 100 سال سے کابل ہاؤس میں رہ رہی تھی، اس کو بھی انتظامیہ نے خالی کر کے سیل کر دیا۔
پوجا کی ہونی تھی شادی، اب کوئی گھر ہی نہیں بچا
پوجا نے بتایا کہ دسمبر میں ان کی شادی ہونے والی ہے، جس کے لیے گھر والے پوری طرح سے تیاریاں کر رہے تھے، لیکن اب گھر نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے کہ شادی کہاں ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی دیگر لوگوں کا الزام ہے کہ انہیں کچھ دن پہلے ہی مکان خالی کرنے کا حکم ملا تھا۔ ایسے میں اب ان کے پاس چھت نہیں تو وہ کہاں جائیں؟
کابل ہاؤس کو شاہ محمد یعقوب خان نے بنایا تھا
غور طلب ہو کہ یہ تاریخی کابل ہاؤس 1879 میں افغانستان کے بادشاہ محمد یعقوب خان نے بنوایا تھا۔ ان کی اولاد ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے وقت پاکستان ہجرت کر گئی تھی۔ جس کے بعد کابل ہاؤس کے کئی لوگوں نے جعلی دستاویزات تیار کرکے خود کا ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ فی الوقت کابل ہاؤس میں 16 خاندان کافی عرصے سے مقیم تھے۔