ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بزم خواتین کی صدر شہناز سدرت نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا کہ نگر نگم زنانہ پارک کو پٹری دکانداروں کو دینا چاہتا ہے۔ میں نگم کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتی ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ نگر نگم کے ذمہ دار نے مجھ سے رابطہ قائم کیا لیکن ہم نے واضح طور پر بتا دیا کہ اس تاریخی زنانہ پارک کو آمدنی کا ذریعہ نہیں بننے دیں گے۔ شہناز سدرت نے کہا کہ یہ پارک بدحالی کا شکار ہے، کبھی یہاں صبح و شام خواتین ٹہلنے کے لیے آتی تھیں۔
بیگم شہناز سدرت نے بات چیت کے دوران کہا کہ اگر نگر نگم تاریخی زنانہ پارک کو بہتر بنانا چاہتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہاں بزم خواتین کا ہر ماہ جلسہ عام ہوتا ہے لہذا یہاں پر 'پنک بوتھ' قائم ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ پارک کو پہلے کی طرح بہتر بنا دیا جائے لیکن پٹری دکانداروں کو الاٹ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
زنانہ پارک تاریخی حیثیت کا حامل، آمدنی کا ذریعہ نہیں معلوم رہے کہ زنانہ پارک میں ہر ماہ خواتین کا جلسہ عام ہوتا ہے، جس میں کسی بڑی شخصیات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔اس پروگرام میں خواتین حمد باری تعالی اور نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرتی ہیں۔ یہاں وہ خواتین بھی آتی ہیں، جو طلاق ثلاثہ متاثرہ ہیں یا خود ہی پریوار کی ذمہ دار ہیں۔
بتاتے چلیں کہ زنانہ پارک کی تاریخی حیثیت ہے۔ باوجود اس کے نگر نگم وہاں پٹری دکانداروں کو دکانیں الاٹ کرنے جا رہا ہے۔ بیگم شہناز نے کہا کہ یہ غیر قانونی ہے، اگر ہم اپنے فیصلے سے باز نہیں رہا تو بزم خواتین دھرنا و ستیہ گرہ پر مجبور ہو جائیں گی۔ ہم کسی بھی قیمت پر اس پر قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔ اس کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور تحریک بھی چلائیں گے۔
واضح رہے کہ زنانہ پارک میں بیرونی ممالک جرمنی، جاپان، انگلینڈ سے ریسرچ اسکالر ریسرچ کرتے ہیں لیکن یہاں کے لوگ اس کی تاریخ حیثیت کو ہی ختم کرنے پر آمادہ ہے۔
ہم اس کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور کسی بھی قیمت پر اس پارک کو پٹری دکانداروں کے لیے نہیں چھوڑنے والی ہیں کیونکہ یہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے پوری امید ہے کہ وہ اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایسا نہیں ہونے دیں گے۔