لکھنو:ریاست اترپردیش کے لکھنو میں معروف وکیل و بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر مرحوم ظفریاب گیلانی کی یاد میں تعزیتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔ مسلم پرسنل بورڈ کے موجودہ صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ممتاز کالج میں مولانا مرحوم سید رابع حسن ندوی اور ظفریاب جیلانی کے تعزیتی اجلاس میں شامل ہوئے تھے اس کے علاوہ شہر کے متعدد علاقوں میں تعزیتی اجلاس کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے خدمات کو یاد کیا جا رہا ہے۔ ظفریاب جیلانی کے ساتھ لمبے عرصے تک کام کرنے والے سید حیدر عباس رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ظفریاب جیلانی کی نیک نیتی اور شفاف کام کی وجہ سے کئی ہندو دانشوروں نے بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے اور کئی اہم کام کیے۔
انہوں نے کہا کہ معروف راجیو دھون جو ان دنوں انگلینڈ میں پروفیسر آف لاء تھے ان کو چیف جسٹس بنکٹ نے مشورہ دیا تھا کہ آپ بھارت جائیے اور کاوشیں شروع کیجئے پروفیسر سدھارتھ رے جو مغربی بنگال کے گورنر رہے اور بابری مسجد شہید ہونے کے وقت امریکہ میں بھارت کے سفارتکار تھے۔ اس وقت انہوں نے ظفریاب جیلانی کو فون پر کہا تھا کہ ہم استعفی دینے کے لیے تیار ہیں ان کے علاوہ پروفیسر ڈی این جھا پروفیسر سیتارام پروفیسر سریش چندر مشرا پروفیسر سپریہ ورما پروفیسر جیا ورما پروفیسر پرگتی منڈل پنڈت رام شنکر اپادھیائے جو اس وقت رام کا درشن کرنے گئے تھے۔ انہوں نے بابری مسجد کے حق میں گواہی دی اکچھے برہم چاری جیسے دانشور ہندو افراد بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے۔