اردو

urdu

ETV Bharat / state

Condolence Programme مرحوم ظفریاب جیلانی کی نیک نیتی پر کئی ہندو دانشور بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے

معروف وکیل و بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر مرحوم ظفریاب گیلانی کے انتقال کے بعد لکھنو میں تعزیتی اجلاس کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ روز لکھنو کے ممتاز پی جی کالج میں تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو شامل ہوئے اور ظفریاب جیلانی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا-

مرحوم ظفریاب جیلانی کی نیک نیتی پر کئی ہندو دانشور بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے
مرحوم ظفریاب جیلانی کی نیک نیتی پر کئی ہندو دانشور بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے

By

Published : Jun 27, 2023, 6:34 PM IST

مرحوم ظفریاب جیلانی کی نیک نیتی پر کئی ہندو دانشور بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے

لکھنو:ریاست اترپردیش کے لکھنو میں معروف وکیل و بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر مرحوم ظفریاب گیلانی کی یاد میں تعزیتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔ مسلم پرسنل بورڈ کے موجودہ صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ممتاز کالج میں مولانا مرحوم سید رابع حسن ندوی اور ظفریاب جیلانی کے تعزیتی اجلاس میں شامل ہوئے تھے اس کے علاوہ شہر کے متعدد علاقوں میں تعزیتی اجلاس کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے خدمات کو یاد کیا جا رہا ہے۔ ظفریاب جیلانی کے ساتھ لمبے عرصے تک کام کرنے والے سید حیدر عباس رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ظفریاب جیلانی کی نیک نیتی اور شفاف کام کی وجہ سے کئی ہندو دانشوروں نے بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے اور کئی اہم کام کیے۔

انہوں نے کہا کہ معروف راجیو دھون جو ان دنوں انگلینڈ میں پروفیسر آف لاء تھے ان کو چیف جسٹس بنکٹ نے مشورہ دیا تھا کہ آپ بھارت جائیے اور کاوشیں شروع کیجئے پروفیسر سدھارتھ رے جو مغربی بنگال کے گورنر رہے اور بابری مسجد شہید ہونے کے وقت امریکہ میں بھارت کے سفارتکار تھے۔ اس وقت انہوں نے ظفریاب جیلانی کو فون پر کہا تھا کہ ہم استعفی دینے کے لیے تیار ہیں ان کے علاوہ پروفیسر ڈی این جھا پروفیسر سیتارام پروفیسر سریش چندر مشرا پروفیسر سپریہ ورما پروفیسر جیا ورما پروفیسر پرگتی منڈل پنڈت رام شنکر اپادھیائے جو اس وقت رام کا درشن کرنے گئے تھے۔ انہوں نے بابری مسجد کے حق میں گواہی دی اکچھے برہم چاری جیسے دانشور ہندو افراد بابری مسجد تحریک سے وابستہ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد مقدمہ کی پیروی جس دلجمعی اور لگن کے ساتھ مرحوم ظفر یاب جیلانی کر رہے تھے۔ وہ نا قابل بیان ہے۔ سپریم کے کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد بھی انہوں نے کیورٹی پٹیشن داخل کرنے کی پوری تیاری کر لی تھی۔اس کو دستاویز کی صورت میں ڈرافٹ بھی کر دیا ہے۔ کیورٹی پٹیشن داخل کرنے کے لیے چونکہ کوئی وقت متعین نہیں ہوتا ہے اس لیے داخل نہیں ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیں:Dr. Saud Alam on Eid al-Adha قربانی کا تعلق انسانوں کی ابتدائی تاریخ سے، پروفیسر سعود عالم

اعظم خان اور ظفریاب جیلانی کے تعلقات کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کے مابین بہت ہی اہم اور رازدارانہ تعلقات تھے ان کے انتقال کل کے بعد جب ان کو سپرد خاک کیا جانا تھا۔ اس وقت اعظم عیش باغ قبرستان میں پہنچے اور اور زاروقطار رو رہے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details