اردو

urdu

ETV Bharat / state

حکومت کا ایجنڈا مسلم مخالف ہے: ظفریاب جیلانی - اردو نیوز لکھنؤ

ہائی کورٹ کی ہدایت پر یوگی حکومت غیر قانونی تعمیر کردہ مذہبی مقامات کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ بارہ بنکی ضلع کی ایک مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی گئی۔ ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ اس کے تحت سرکار مسلم عبادت گاہوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

advocate jafar yab jilani
ظفریاب جیلانی

By

Published : Mar 30, 2021, 7:31 AM IST

Updated : Mar 30, 2021, 10:29 AM IST

الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کے تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کرائے۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بارہ بنکی کے ثمیر میں واقع مسجد کے متولی مشتاق علی نے بتایا کہ 9 مارچ کو رات میں ہمیں نوٹس ملا، جس کا جواب دے دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ پہلے جواب نہیں لے رہی تھی لہذا ہم نے پوسٹ کے ذریعے جواب بھیج دیا تھا۔

مشتاق علی نے بتایا کہ مسجد بہت پرانی ہے، ہم لوگ اپنے بچپن سے وہاں نماز پڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 2019 میں ہم نے یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں مسجد کو درج کرا دیا تھا۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ مسجد میں نماز پڑھنے سے منع کردیا گیا ہے۔

ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 2008.09 میں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے سبھی ریاستوں کے ہائی کورٹ کو یہ معاملہ بھیج دیا تھا، تبھی سے ہائی کورٹ میں مانیٹرنگ ہو رہی ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت تھی کہ "جو عبادت گاہیں پبلک پلیس میں بن گئی ہیں، جن میں سڑک، پارک، سرکاری زمین شامل ہیں، انہیں ہٹا دیا جائے لیکن پرانی عبادت گاہوں پر سپریم کورٹ خاموش ہے۔" 2016 میں ہائی کورٹ میں آرڈر ہوا، جس میں یہ جملہ آ گیا کہ 2011 کے بعد تعمیر کردہ مذہبی مقامات کو ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کی عبادت گاہوں کو دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے، جس کی ذمہ داری منتظمین کی ہوگی۔

ظفریاب جیلانی نے بتایا کہ اسی کے تحت یوپی سرکار کارروائی کر رہی ہے لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ مسلم عبادت گاہوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکار کا ایجنڈا 'اینٹی مسلم' ہے۔ دکھاوے کے لئے عیسائیوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن صرف 'تبدیلی مذہب' کے معاملات پر، ورنہ مسلمان ہی نشانے پر ہوتے ہیں کیوں کہ اس کے ذریعے بڑے طبقے کا ووٹ بینک حاصل ہو جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بارہ بنکی مسجد کا معاملہ میرے پاس آیا ہے، مسجد انتظامیہ کے پاس سبھی کاغذات موجود ہیں۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں بھی پہنچ چکا ہے اور سرکار نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 'کاغذات' داخل کرنے کو کہا ہے نہ کہ 'مسجد منہدم' کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

جیلانی نے کہا کہ سبھی مساجد کے ذمہ داران کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سارے کاغذات تیار رکھیں۔ اس طرح کے معاملے پیش آنے پر، انہیں ضلع انتظامیہ کو دکھانے ہوں گے تاکہ مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مزید پڑھیں:

امروہہ: منصوری برادری کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کا مطالبہ

ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے بتایا کہ بارہ بنکی کی جس مسجد کو سرکاری زمین پر تعمیر بتایا جا رہا ہے، وہ غلط ہے کیونکہ مسجد انتظامیہ کے پاس سبھی کاغذات موجود ہیں، جس میں درج ہے کہ وہاں پر ایک مسجد، سکول، کنواں اور تحصیل ہے لہذا مسجد غیر قانونی نہیں ہے۔

Last Updated : Mar 30, 2021, 10:29 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details