دنیا بھر میں پلاسٹک سرجری کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔ دور جدید میں خواتین میں بوٹو کس، آئی براؤز لفٹ، ناک کی سرجری، فرلز، چک بون سرجری کی طرف رجحان زیادہ ہے لیکن حقیقت میں خوبصورتی میں اضافے کے علاوہ جلے یا کٹے ہوئے جسمانی اعضاء کی مرمت سمیت ہاتھ پیر کے نقائص کی مرمت کے لیے بھی پلاسٹک سرجری کی جاتی ہے۔
پلاسٹک سرجری کے عالمی دن کے موقع علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے شعبہ پلاسٹک سرجری میں ایک ویبینار کا اہتمام کیا گیا جس میں مہمان خصوصی پروفیسر رضا فاروقی (مظفر نگر میڈیکل کالج) نے بوٹوکس انجکشن اور فلرز کے استعمال سے چہرے کو دلکش بنانے کے سلسلہ میں اپنے تجربات بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک سرجری بہت مقبول ہو رہی ہے چنانچہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس کے ممکنہ خطرات اور اسے کم از کم اپنانے کے بارے میں آگہی پیدا کی جائے۔
پلاسٹک سرجری شعبہ کے سابق چیئرمین پروفیسر ایل ایم بریار نے کہا کہ پلاسٹک سرجن سر سے لے کر پاؤں تک پورے جسم پر کام کرتے ہیں اور کاسمیٹک اور ری کانسٹرکٹیو پلاسٹک سرجری کے حوالے سے ان کا وسیع کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیوندکاری یا جسمانی اعضاء و حصوں کو درست کرنے کی سرجری بنیادی طور پر جسمانی نقائص یا زخموں کے علاج کے لیے کی جاتی ہے، جب کہ کاسمیٹک طریقہ کار کا مقصد کسی شخص کی شکل کو بہتر بنانا ہے۔
ایف ایچ میڈیکل کالج، آگرہ کے پروفیسر اے ایچ خاں نے اتر پردیش اور خاص طور پر علی گڑھ اور ملحقہ اضلاع میں پلاسٹک سرجری کی ارتقائی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر ایم ایچ خاں مرحوم کی طبی خدمات پر روشنی ڈالی۔ وہ پہلے پلاسٹک سرجن تھے جنہوں نے اترپردیش میں 1970کی دہائی میں پلاسٹک سرجری شروع کی۔ پروفیسر عمران احمد نے پلاسٹک سرجری کے عالمی دن کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کو پلاسٹک سرجری کے فوائد، احتیاطی تدابیر اور خطرات کے بارے میں عام لوگوں اور طبی ماہرین میں آگہی پیدا کرنے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
World Plastic Surgery Day پلاسٹک سرجری کا عالمی دن منایا گیا
جواہر لال نہرو میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے پلاسٹک سرجری شعبہ نے پلاسٹک سرجری کے عالمی دن پر ایک ویبینار کا اہتمام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: AMU اے ایم یو طالب علم پر جان لیوا حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ
مہمان مقررین کا خیرمقدم کرتے ہوئے شعبہ کے چیئرمین پروفیسر ایم یاسین نے شعبہ میں ہونے والی ترقیات پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر ایم ایف خرم نے اس میدان میں تعلیمی و تحقیقی پیش رفت کو اہم بتاتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال بیداری پیدا کرنے میں بہت معاون ہے، کیونکہ بہت سے پلاسٹک سرجن سوشل میڈیا چینلوں پر تعلیمی مواد فراہم کرتے ہیں، اپنے کام کے بارے میں بتاتے ہیں، اور پلاسٹک سرجری سے پہلے اور بعد کی تصاویر پیش کرتے ہیں۔