ریاست اترپردیش میں کانگریس کی جانب سے مہاجر مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے ایک ہزار بسز کی پیشکش کو اترپردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے منظوری فراہم کرنے اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی جانب سے جواب میں شکریہ ادا کرنے کے باجود ریاستی حکومت اور کانگریس کے درمیان جاری رشہ کشی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔
بسز پر سیاست ابھی جاری ہے، جبکہ منگل کی صبح کانگریس نے بسز کی فہرست، ان کا رجسٹریشن نمبر، ڈرائیور لائسنس اور گاڑی کا فٹ نیس سرٹیفکیٹ بھیجا ہے۔
کوروناوائرس سے بچاؤ کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کی دیگر ریاستوں میں پھنسے ہوئے مزدوروں کی واپسی کو لیکر کانگریس اترپردیش حکومت میں لفظی تکرار ابھی بھی جاری ہے اڈیشنل چیف سکریٹری اونیش اوستھی نے پرینکا گاندھی کے آفس کو پیر کی رات 11:40 پر خط لکھ کر کانگریس رہنما سے بسز کو دیگر ضروری معلومات کے ساتھ منگل کی صبح 10 بجے لکھنؤ کے ورنداون گراونڈ میں دستیاب کرنے کو کہا تھا۔
صبح 2:10 بجے کانگریس رہنما پرینکا گاندھی کے ذاتی سکریٹری نے اونیش اوستھی کو جواب دیتے ہوئے ایک میل میں لکھا کہ ' اترپردیش حکومت کا خط سیاست زدہ ہے، اور مطالبہ کیا کہ یوپی حکومت خود سے پیر اڑانے کے بجائے نوئیڈا، غازی آباد اور غازی پور میں ایک نوڈل افسر تعینات کرے۔
ریاستی حکومت کے افسران کا دعویٰ ہے کہ کانگریس کی جانب سے جو رجسٹریشن نمبر حکومت کو بھیجے گئے ہیں جن میں سے متعدد آٹو، ایمبولنس اور کار کے ہیں لیکن غور و خوض کے بعد کانگریس نے دوبارہ بسز کی فہرست مع دیگر ضروری تفصیلات کے ساتھ منگل کی صبح حکومت کے پاس بھیج دی، جس نے معاملہ کو مزید گنجلک کردیا۔
اب ریاستی حکومت کے افسران کا دعویٰ ہے کہ کانگریس کی جانب سے جو رجسٹریشن نمبر حکومت کو بھیجے گئے ہیں جن میں سے متعدد آٹو، ایمبولنس اور کار کے ہیں۔
انہوں نے اپنے دعوے کے بارے میں سوشل میڈیا پر ثبوت بھی دیے ہیں۔
بسز پر سیاست ابھی جاری ہے، جبکہ منگل کی صبح کانگریس نے بسز کی فہرست، ان کا رجسٹریشن نمبر، ڈرائیور لائسنس اور گاڑی کا فٹ نیس سرٹیفکیٹ بھیجا ہے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ریاستی حکومت نے بسز کی فہرست میں آٹو، کار اور ایمبولنس کا معاملہ اٹھایا ہے، لیکن اب حکومت دباؤ محسوس کررہی ہے اور ان گاڑیوں کو اب لکھنؤ کے بجائے غازی آباد اور نوئیڈا کے ضلع انتظامیہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ پہلے ریاستی حکومت نے ان گاڑیوں کو لکھنؤ میں دسیتاب کرانے کو کہا تھا۔