علی گڑھ:جہاں ایک جانب حکومت غریب اور ضرورت مندوں کو مفت راشن دینے کے دعویٰ کررہی ہے وہیں بعض لوگ غربت سے تنگ آکر خود کشی بھی کررہے ہیں جس سے حکومت کی مفت راشن اسکیم پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اترپردیش کے ضلع علیگڑھ میں ایک گھر کے اندر 55 سالہ نگینہ اور اس کی دو بیٹیوں نے مفلسی سے تنگ آ کر خودکشی کرلی۔ تین خواتین کی موت کی اطلاع پر علاقے میں کہرام مچ گیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی علاقے کے لوگوں کی بھیڑ گھر کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئی۔ اسی دوران اعلیٰ حکام پولیس اور ایف ایس ایل ٹیم کے ساتھ علاقے میں پہنچ گئے اور معاملے کی تحقیقات شروع کی۔
ترنم نے اپنی بہنوں اور والدہ کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ہمیں کسی بھی طرح کی کوئی مدد نہیں ملتی تھی اور نہ ہی مفت راشن ملتا تھا۔ ہماری کسی نے کوئی مدد نہیں کی۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ضلع اسپتال میں بھی والدہ اور بہنوں کو علاج کے لئے داخل نہیں کیا گیا لیکن اب پولیس گھر آرہی ہے۔ گھر کی معاشی حالت سے متعلق بتاتے ہوئے ترنم نے کہا کہ میری والدہ اور بہنوں کے زیورات بھی گروی تھے۔
بھوجپورا علاقے کے کونسلر حفیظ عباسی نے حکومت کی جانب سے دی جانے والی مفت راشن سمیت دیگر اسکیموں پر سوالات اٹھاتے ہوئے بتایاکہ شوہر کے انتقال کے بعد آج تک کوئی بیوہ پینشن اور راشن کارڈ بھی نہیں بنا۔ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ ہم مفت راشن اور مفت آواس یوجنا کے تحت غریب اور ضرورت مندوں کی مدد صرف کاغذات پر ہی ثابت ہو رہے ہیں، اگر حقیقت میں مدد فراہم کی جاتی تو آج ایک ہی گھر کی تین خاتون غربت سے تنگ آ کر خود کشی نہیں کرتی۔گھر کی ذمہ داری دو بیٹیوں پر تھی جو کارخانے میں کام کرکے اپنی بنیادی ضروریات کو بمشکل پورا کرپاتی تھی۔