سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام مسلم تنظیموں کے رہنماؤں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ کسی نے کہا کہ اس زمین کو لے لیا جائے اور وہاں پر عالیشان مسجد، ہسپتال یا اسکول اور کالج بنا یا جانا چاہیے تو کسی نے کہا کہ ہمیں پانچ ایکڑ زمین خیرات میں نہیں چاہیے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے صاف طور پر کہا تھا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
جہاں تک پانچ ایکڑ زمین کا مسئلہ ہے تو بورڈ کی میٹنگ کے بعد اس مسئلے پر آخری فیصلہ کیا جائے گا۔
ایودھیا میں بورڈ کو زمین لینی ہے یا نہیں اس کے لیے 26 نومبر کو وقف بورڈ کی ایک اہم میٹنگ بلائی گئی ہے۔ جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ، "کیا زمین لے کر مسجد کی تعمیر کی جائے یا اس زمین کو چھوڑ دیا جائے؟"
بورڈ نے 26 نومبر کو بروز منگل جو میٹنگ طلب کی ہے اس میں سات نکاتی ایجنڈا طے کیا گیا ہے، لیکن اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ پانچ ایکڑ زمین پر بات ہوگی کہ نہیں؟
*بورڈ کا سات نکاتی ایجنڈا*
1۔ سابقہ میٹنگ 10اکتوبر کی توثیق
2۔ دفعہ 63 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و فیصلہ
3۔ دفعہ 64 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و آئندہ کا لائحہ عمل۔
4۔ دفعہ 36 (7)، 67 (2)، 67 (6) و دیگر دفعات کے سبھی معاملات پر غور و خوض و حکم۔
5۔ ایسے معاملات جو ہائی کورٹ سے ریمانڈ ہو کر آئے ہیں پر غور و خوض۔
6۔ وقف بورڈ سے متعلق مقدمات میں کارروائی پر غور و خوض
7۔ دیگر امور بہ اجازت چیئرمین۔