کرسی اسمبلی حلقہ Kursi Assembly Constituency میں کل 393688 ووٹرس ہیں۔ ان میں سب سے بڑی تعداد مسلم ووٹرس کی ہے۔ یہاں مسلم ووٹرس ایک لاکھ سے اوپر بتائے جاتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر کرمی برادری کے 62000 ووٹرس ہیں۔ اس کے بعد یادو ووٹرس کی تعداد 47000 کے قریب ہے۔
جانیے کرسی اسمبلی نشست مسلم امیدواروں کو کیوں اچھی لگ رہی ہے؟ یہاں درج فہرست ذات کے ووٹرس تقریباً 80000 ہزار ہیں۔ جبکہ اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کی تعداد 20000 کے قریب ہے۔ یہاں یادو اور مسلم ووٹ کے تال میل سے سماجوادی پارٹی کے حق میں امکانات پختہ ہو جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ یہاں سے سماجوادی پارٹی کے 27 رہنماؤں نے دعویداری کی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر مسلمان امیدوار ہیں۔ بی جے پی بھی یہاں دیگر او بی سی اور اعلیٰ ذات کے ہندو ووٹرس کی بنیاد پر مضبوط سمجھی جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وہاں بھی امیدواروں کی لمبی فہرست ہے۔ کانگریس میں بھی کرسی سے 10 دعویدار ہیں۔
فی الحال کرسی میں بی جے پی کا قبضہ ہے۔ 2017 میں یہاں بی جے پی کے سکیندر ورما نے سماجوادی پارٹی میں وزیر رہے فرید محفوظ قدوائی کو شکست دی تھی۔
کرسی میں امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی وجہ یہاں کا جغرافیہ بھی ہے۔ کرسی یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ سے متصل نشست ہے۔ اس کا کچھ حصہ سیتا پور ضلع سے بھی ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں باہر کے لوگ انتخابات میں اترنے کے خواہاں رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Congress Leader Cries After being Denied Of Ticket: کانگریس سے ٹکٹ نہ ملنے پر معراج جہاں پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں
بدلتی صورتحال میں کرسی اسمبلی سیٹ میں سماجوادی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان ہی مقابلے کے آثار ہیں۔ لیکن سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس دفعہ بھی سماجوادی پارٹی کے لئے راہ آسان نہیں ہونے والی ہے۔