دارالحکومت لکھنؤ:سی بی آئی نے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کاروائی شروع کر دی ہے کیونکہ ان پر وقف املاک کو نقصان پہنچانے اور اسے فروخت کرنے کا الزام ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران سابق پارلیمان رکن و نیشنل جسٹس پارٹی کے قومی صدر الیاس اعظمی نے کہا کہ وسیم رضوی پر کاروائی کا خیر مقدم لیکن سنی سینٹرل وقف بورڈ پر ابھی تک کاروائی کیوں نہیں ہوئی؟
الیاس اعظمی نے کہا کہ سنی سنٹرل وقف بورڈ کے کاغذات کی جانچ پڑتال سی بی آئی کرے اور ان کے خلاف بھی سخت کارروائی ہونی چاہئے کیونکہ ظفر احمد فاروقی میں کیا خصوصیت ہے کہ وہ بی ایس پی کی حکومت ہو، یا سماج وادی پارٹی کی حکومت ہو یا موجودہ بی جے پی حکومت وہ ابھی تک چئیر مین ہیں۔اعظمی نے تینوں پارٹیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'آخر ایک ہی انسان پر تمام حکومتیں اتنی مہربان کیوں رہیں؟ انہیں بتانا چاہیے کہ شیعہ و سنی وقف بورڈ کے چیئرمین سے کیا رشتہ ہے؟ یا سبھی پارٹیاں دونوں وقف بورڈ کے زمین جائداد کو من مانے طریقوں سے استعمال کر رہی ہے ۔
مزید پڑھیں: پی پی ای بدعنوانی میں یوگی حکومت بے نقاب: للو
انہوں نے کہا کہ اگر ان دونوں بورڈ کے چیرمین کو زندگی بھر جیل میں رہنا پڑے، تب بھی ان کے گناہوں کی تلافی نہ ہوگی کیونکہ انہوں نے وقف بورڈ کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ اس کے پیچھے صرف یہی لوگ نہیں ہیں بلکہ بڑے نام بھی شامل ہیں۔ سی بی آئی جانچ میں سب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: دوکانوں پر شراب چیکنگ مہم
سابق پارلیمان رکن الیاس اعظمی نے کہا کہ اگر محسن رضا بھی اس میں شامل ہیں، تو اس کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سنی سنٹرل وقف بورڈ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہے لہذا اس کی بھی سی بی آئی جانچ ہونی چاہیے۔