کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران اے ایم یو کے 100 سے زیادہ موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی و غیر تدریسی عملے کی اموات ہوئی ہیں جس کے بعد پی ایم کیئر فنڈ اور اے ایم یو کے سابق طلبہ کے تعاون سے اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں دو نئے آکسیجن جنریشن پلانٹ کا افتتاح عمل میں آیا تھا جن میں سے ایک آکسیجن پلانٹ کا افتتاح 31 جولائی کو عمل میں آیا تھا۔
آکسیجن پلانٹ کا دوبارہ افتتاح تنقیدوں کی زد میں وزیر اعظم نریندر مودی کی 71ویں سالگرہ کے موقع وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ایک خصوصی تقریب میں دونوں آکسیجن جنریشن پلانٹ کا دوبارہ افتتاح کر کے قوم کے نام وقف کئے تھے۔ یہ معاملہ آج کل سرخیوں میں ہے جس کی شکایت اے ایم یو کے سابق میڈیا صلاح کار ڈاکٹر جسیم محمد نے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے بھی کی۔
آکسیجن پلانٹ کا دوبارہ افتتاح تنقیدوں کی زد میں ڈاکٹر جسیم محمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پی ایم کیئر فنڈ اور اے ایم یو کے سابق طلبہ کے تعاون سے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں دو آکسیجن جنریشن پلانٹ لگائے گئے تھے جس میں سے ایک کا افتتاح 31 جولائی کو عمل میں آیا تھا اور اس کے 47 دن بعد یعنی 17 ستمبر کو نریندر مودی کے یوم پیدائش کے موقع پر وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے دوبارہ افتتاح کرکے قوم کے نام وقف کیا ہے جس کی شکایت ہم نے وزیر تعلیم کے ساتھ دیگر عہدیداران کو بھی کی ہے۔
جسیم محمد نے کہا کہ آخر کیا وجہ تھی یا کیا ضرورت پیش آئی جس کی وجہ سے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے وزیر اعظم کے یوم پیدائش پر آکسیجن جنریشن پلانٹ کا دوبارہ افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن پلانٹ کا دوبارہ افتتاح کرکے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کا فوٹو کھیچوانا دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ یہ ایک ناٹک بازی ہے اور ادارے کو بدنام کرنا ہے۔
ڈاکٹر جسیم محمد نے مزید کہا کہ ہم نے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو خط لکھ کر شکایت کی ہے اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو شو کاز نوٹس جاری کیا جائے۔