ریاست اترپردیش کی ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ بیشتر ووٹ ذات پات کی بنیاد پر ڈالے جاتے ہیں جبکہ میرٹھ - ہاپوڑ لوک سبھا نشست پر ہر بار ووٹنگ ہندو - مسلم کے نام پر ہوتی ہے۔
اس بار میرٹھ سے 11 امیدوار لوک سبھا نشستوں پر انتخابی میدان میں ہیں، لیکن بنیادی طور پر ایس پی - بی ایس پی اور آر ایل ڈی اتحاد کے امیدوار حاجی یعقوب قریشی، بی جے پی کے امیدوار راجندر اگروال اور کانگریس پارٹی کے امیدوار ہریندر اگروال کے مابین ہے۔
اس لوک سبھا نشست پر 25 لاکھ سے زائد رائے دہندگان حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔
حاجی یعقوب قریشی
حاجی یعقوب قریشی کسان کے بیٹے ہیں، انہوں نے 1977 میں یوپی بورڈ سے ہائی اسکول پاس کیا، اس کے بعد مولانا آزاد یونیورسٹی سےفاصلاتی کورس کے ذریعہ اردو سے بی اے آنرس کیا۔
حاجی یعقوب قریشی کی سیاسی زندگی کا آغاز 1995 سے ہوتا ہے۔ انہوں نے 1995 میں کونسلر کا انتخاب لڑا، دوبار میرٹھ شہر کے ڈپٹی میئر رہے، 9991 میں لوک سبھا الیکشن میں بطور امیدوار میدان میں آئے لیکن معمولی ووٹوں سے ناکام رہے۔
سنہ 2002 ایس پی سے ممبر اسمبلی کے امیدوار ہوئے جس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی 2003 میں سماجوادی پارٹی میں شامل ہوگئے ملائم سنگھ یادو نے انہیں ریاستی وزیر بھی بنا دیا۔
اسی دوران انھوں نے سماجوادی کے سینیئر رہنما اعظم کے خلاف بغاوت کردی جس بعد انہیں پارٹی سے علیحدہ ہونا پڑا۔
2007میں حاجی یعقوب قریشی نے یوپی یوڈی ایف سیاسی جماعت کا اعلان کرکے دو اسمبلی نششتوں پر انتخابی میدان میں آئے لیکن ایک نششت پر کامیاب حاصل ہوئی، کامیابی کے چند ہی دن ہوئے تھے کہ حاجی یعقوب قریشی دوبارہ بہوجن سماجوادی پارٹی میں شامل ہوگئے۔
2012 میں اسمبلی انتخابات میں بہوجن سماج وادی پارٹی نے ٹکت نہیں دیا تو آر ایل ڈی سے بطور امیدوار سردھنہ حلقہ انتخابات سے میدان میں آئے لیکن ہار گئے۔
اس کے بعد تیسری بار پھر بہوجن سماجوادی پارٹی میں شامل ہوگئے اور 2014 میں مرادآباد سے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا جس میں تیسرے نمبر پر انہیں 160 سے زائد ووٹ حاصل ہوئے تھے. 2019 میں اتحادی پارٹیوں کے جانب سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر امیدوار ہیں۔
قریشی زیادہ تر اپنے بیانوں کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے ہیں انہوں نے2015 میں پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی دفاع میں بیان دیا تھا، دوسری بار انہوں نے محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا کارٹون بنانے والے کے گردن لانے پر 51 کروڑ کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
راجندر اگروال
راجندر اگروال کی پیدائش اترپردیش کے ضلع غازی آباد پیلکھوا گاؤں میں 2 اکتوبر 1949 کو ہوئی وہ زمانہ طالب علمی سے ہی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس سےوابستہ رہے اور 1971 سے آر ایس ایس کے مختلف شاخوں میں ایک متحرک کارکن کی طرح کام کیا۔
ایمرجنسی کے دوران 21 ماہ جیل میں قید رہے. رام مندر تحریک کے وقت بھی وہ جیل میں قید ہوئے، 1997 میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ ہوئے اور میرٹھ ضلع میں بی جے پی کے اہم عہدے پر فائز رہے. غازی آباد کے مودی نگر میں واقع ایم ایم ڈگری کالج سے ایم ایس سی فزکس کی ڈگری حاصل کی۔
2009 میں میرٹھ - ہاپوڑ لوک سبھا نشست سے کامیاب ہوئے۔ 2014 میں بھی اسی لوک سبھا نشست سے کامیابی حاصل ہوئی۔
اور 2019 میں بھی دلچست مقابلہ میں ہیں۔
ہریندر اگروال
کانگریس کے امید وار ہریندر اگروال اس وقت 56 برس کے ہیں غازی آباد میں ان پیدائش ہوئی. مکینکل انجینئرنگ سے انہوں نے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ بابو بنارسی داس کے بیٹے ہیں ابتداء سے کانگریس پارٹی سے منسلک رہے ہیں ایک بار ایم ایل سی منتخب ہوئے ہیں اب لوک سبھا نشست پر میدان میں ہیں۔