اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں۔ ایسے میں سماج وادی پارٹی کے قدآ ور رہنما اعظم خان Samajwadi Party Leader Azam Khan جیل میں بند ہیں۔ یو پی کی سیاست میں منفرد شاخت کے حامل اعظم خان کے اشتہاری مہم میں شامل نہ ہونے سے سماج وادی پارٹی کا ووٹ بینگ کتنا متاثر ہوگا یا فائدہ پہونچے گا؟ اور سیتاپور کے جیل میں وہ کس حالت میں ہیں؟ انتخابات کے حوالے سے اعظم خان کی کیا رائے ہے۔
اس حوالے سےمتعدد مضامین لکھنے والے سابق انفارمیشن کمیشن کمشنر اترپردیش سید حیدر عباس ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے اعظم خان سے متعلق تمام موضوعات پر روشنی ڈالی۔
سماج وادی پارٹی کی اشتہاری مہم میں اعظم خان کی تصویر ندارد سید حیدر عباس نے کہا کہ اعظم خان کا اتر پردیش کی سیاست میں تقریبا 40 برس کا طویل تجریہ ہے۔ سیاست کے میدان میں وہ نمایا ں مقام رکھتے ہیں۔ لیکن گذشتہ کئی ماہ سے انہیں معتوب شاہی بنایا گیا ہے۔ ان سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیتا پور جیل میں اعظم خان سے ملاقات ہوئی۔ جس میں انہوں نے بابری مسجد و رام مندر پر فیصلہ سنانے گئے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی کتاب پر کہا کہ اس کا جواب پڑھنا چاہتا ہوں۔ کیسے کوئی اس فیصلہ پر جشن منا سکتا ہے؟
انہوں نے بتایا کہ ان کی صحت بلکل بہتر ہے۔ ملاقاتیوں سے ملنے کے لئے ان کا جذبہ اور ہمت ان کے چہرے سے نمایاں رہتا ہے۔ ان سے ملاقات کے لیے ریاست کے کئی سرکردہ سیاست داں کئی دن کا انتظار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے انتخابی مہم میں اعظم خان کا شامل نہ ہونا اور ان کا جیل میں رہنے سے بھی مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مداحوں کی ایک بڑی جماعت ہے سے جو اعظم خان سے ہمدردی میں ووٹ کریں گے۔
اعظم خان مرکزی اور ریاستی حکومت سے اپنی رہائی کے لیے مکتوب کیوں نہیں لکھتے ہیں؟ اس کے جواب میں سید حیدر عباس نے کہا کی اعظم خان سے جیل سپرنٹنڈنٹ نے بہت پہلے کہا تھا کہ اگر آپ بی جے پی کی حمایت میں بیان دیتے ہیں تو آپ سے سارے مقدمات واپس لے لیے جائیں گے لیکن اعظم خان نے اس سے صاف انکار کیا اور کہا کہ ضمیر کا سودا نہیں کرسکتے۔
انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی کے دوران کلیان سنگھ اور اعظم خان جب جیل میں تھے تو انہوں نے اندرا گاندھی کو اپنی رہائی کے حوالے سے خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ کہ بیٹا کپوت ہو سکتا ہے لیکن ماں کی مامتا ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ لہذا مجھے رہا کیا جائے لیکن اعظم خان نے کوئی خط نہیں لکھا تھا۔
مزید پڑھیں:UP Assembly Election 2022: کیا رکن پارلیمان اعظم خان اب اسمبلی انتخاب لڑیں گے؟
سید حیدر عباس نے کہا کہ اکھلیش یادو کو بھی ایک پیغام بھیجا تھا کہ ہمارے معاملے کے تعلق سے احتجاج و مظاہرہ نہ کریں تاکہ عدالتی کارروائی متاثر نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعظم خان جب انتخابی جلسوں میں تقریر کرتے تھے اس دوران ان کی مداحوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی تھی۔ اور ان کی تقریر سننے کے لئے دراز علاقوں سے لوگ آتے تھے۔